خوبصورت باندی

حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ کے زمانہ میں ایک بڑا متکبر آدمی تھا‘ اس کے پاس بہت زیادہ مال و دولت تھی اور خوبصورت باندیاں بھی تھیں اسے اپنے شباب اور شراب کے کاموں سے فرصت ہی نہیں ملا کرتی تھی۔

کسی نے اس کے سامنے حضرت جنیدبغدادیؒ کی نیکی کا تذکرہ کر دیا‘ وہ کہنے لگا اچھا میں اس کی آزمائش کرتا ہوں۔ چنانچہ اس نے اپنی باندیوں میں سے جو سب سے زیادہ خوبصورت اور شک قمرباندی تھی‘اسے بلایا اور کہا کہ بن سنور کر ان کے پاس جانا اور ان سے ایک مسئلہ پوچھتے ہوئے ایک دم اپنے چہرے سے نقاب ہٹا دینا‘ میں دیکھتا ہوں کہ وہ تمہاری خوبصورتی دیکھ کر بھی گناہ سے بچتا ہے یا نہیں؟

باندی بن ٹھن کر جنید بغدادی کے پاس پہنچی وہ ان کے سامنے بیٹھ کر مسئلہ پوچھنے لگی‘ مسئلہ پوچھتے پوچھتے اس نے ایک دم اپنے چہرے سے نقاب ہٹا دیا اور خوبصورت چہرے اور سراپا کے ساتھ ان کے سامنے آئی اور مسکرا دی‘ جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ کی نظر اچانک اس پر پڑ گئی‘ او رآپ کی زبان سے فوراً اللہ کا لفظ نکلا۔ اللہ کا لفظ ایسی تاثیر رکھتا تھا کہ اس باندی کے دل کے اندر پیوست ہو گیا۔ اب اس نے شرم کی وجہ سے دوبارہ نقاب لے لیا‘ جب واپس گئی تو اس کے دل کی دنیا بدل چکی تھی‘ وہ مالک سے جا کر کہنے لگی اب آپ کے ساتھ میرا گزارہ نہیں ہو سکجتا‘

میں نے اللہ کا لفظ سنا ہے اس لفظ کی وجہ سے میرے دل میں اللہ کی محبت ایسی آئی ہے کہ اب میں اسی کی عبادت میں زندگی گزار دوں گی۔ چنانچہ وہ دن کو روزہ رکھتی اور رات کو عبادت کرتی۔ اور وہ متکبر آدمی اپنے دوستوں میں بیٹھ کر کہتا تھا کہ میں نے جنید بغدادی کا کیا بگاڑا تھا کہ اس نے میری خوبصورت باندی کو کچھ کر دیا ہے کہ اب وہ میرے کام کی نہیں رہی۔

..

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں