بحراوقیانوس کی تہہ میں ماہرین نے دو ایسی عمارتیں دریافت کر لی ہیں جنہیں دیکھ کر ہر کسی کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق ان عمارتوں کی ساخت ہو بہو اہرام مصر جیسی ہے جو سمندر کے پیندے میں موجود ہیں۔سکاٹ ویرنگ نامی ایک شخص گوگل اَرتھ کے ذریعے جزائرغرب الہند کے ملک باہماس کے ساحل کے قریب سمندر کو دیکھ رہا تھا کہ اتفاقیہ طور پر اسے یہ عمارتیں نظر آ گئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کروڑوں سال قبل انسانوں کی موجودہ نسل سے پہلے بھی زمین پر ایک انسانی نسل آباد تھی اور ممکنہ طور پر یہ عمارتیں انہی کی بنائی ہوئی ہیں جو بعدازاں سمندربرد ہو گئیں۔ سکاٹ ویرنگ نے ان عمارتوں کی ویڈیو انٹرنیٹ پر پوسٹ کی ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ یہ عمارتیں باہماس کے ساحل میں نیو پرویڈینس جزیرے کے قریب واقع ہیں جو امریکی ریاست فلوریڈا سے بھی زیادہ دور نہیں۔
ان عمارتوں سے پتہ چلتا ہے کہ قریبی جزیرے پر قدیم زمانوں میں ازتیک (Aztec)تہذیب کی طرح کی کوئی انسانی نسل آباد تھی جس نے یہ عمارتیں بنائیں۔ بعدازاں یہ نسل صفحہ ہستی سے مٹ گئی اور ان کی یہ عمارتیں سمندر کی زد میں آ گئیں۔“