امریکی جوڑے کی دہشتگردوں سے رہائی کے لئے پاک فوج نے جس بہادری اور ہمت کا مظاہرہ کیا اسے ساری دنیا نے سلام پیش کیا اور خود امریکی صدر نے بھی پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا، لیکن اس واقعے کو ابھی چند روز بھی نہیں گزرے کہ امریکہ نے اپنی اصلیت دکھانی شروع کردی ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ نے یہ دعویٰ کردیا ہے کہ مغویوں کو افغانستان میں نہیں بلکہ گزشتہ پانچ سال سے پاکستان میں ہی قید رکھا گیا تھا۔ مائیک پامپیو نے تھنک ٹینک ’فاﺅنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسز’ کی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا ”گزشتہ ہفتے ہمیں ایک شاندار نتیجہ ملا جب ہم چار امریکی شہریوں کو واپس حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے جنہیں گزشتہ پانچ سال سے پاکستان کے اندر رکھا گیا تھا۔“
خبر ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ امریکی اہلکاروں نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر کہا ہے کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ مغوی جوڑا اور ان کے بچے رہائی سے قبل افغانستان میں تھے۔ ان اہلکاروں کا کہنا ہے کہ امریکی حکام کے خیال میں مغوی جوڑے کو افغانستان کی بجائے پاکستان کے سرحدی قبائلی علاقے میں حقانی نیٹ ورک نے قید کررکھا تھا۔
سی آئی اے کے سربراہ وہ غالباً پہلے اعلیٰ سطحی امریکی اہلکار ہیں جنہوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ مغویوں کو افغانستان کی بجائے پاکستان میں قید رکھا گیا تھا۔ اس سے پہلے امریکی حکام اور غیر ملکی میڈیا سب کہہ رہے تھے کہ اس جوڑے کو 2012ءمیں افغانستان میں اغواءکیا گیا تھا اور وہیں قید کے دوران ان کے ہاں تین بچوں کی پیدائش ہوئی۔