وسطی امریکا کے ملک ہنڈوراس میں ایک نوعمر حاملہ لڑکی کے مر کر زندہ ہونے اور پھر مرجانے کی خبر اور ویڈیو نے دنیا میں تہلکہ مچادیا ہے۔
جریدے ’میل آن لائن‘ کے مطابق 16 سالہ نیسی پیریز رات کے وقت واش روم جانے کے لئے اٹھی لیکن غالباً گھر کے باہر ہونے والی شدید فائرنگ کی آواز سن کر گھبراہٹ سے بے ہوش ہوگئی۔ اس کے گھر والے اسے ہسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد اسے مردہ قرار دیدیا۔ نیسی کی کچھ عرصہ قبل شادی ہوئی تھی اور وہ تین ماہ کی حاملہ بھی تھی۔ لڑکی کے گھر والوں پر تو غم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے، مگر کیا کرتے، بیچاروں نے بیٹی کو پھر سے عروسی جوڑا پہنایا اور تابوت میں بند کرکے قبر میں ڈال آئے۔
اگلے دن لڑکی کا خاوند قبر پر پہنچا اور اس پر سر رکھ کر رونے لگا۔ اس نے میڈیا کو بتایا کہ اسے قبر کے اندر سے آوازیں سنائی دیں اور کوئی شک نہ رہا کہ نیسی زندہ تھی۔ اس کے شور مچانے پر قبر کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ منظر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ بھی کرلیا گیا۔ جب تابوت نکالتے ہی اس کا شیشہ توڑا گیا تو لڑکی بظاہر زندہ اور نیم بے ہوش تھی۔ تابوت توڑنے کی کوشش میں اس کی انگلیاں زخمی ہوچکی تھیں۔
اسے پھر سے ہسپتال لے جایا گیا لیکن تفصیلی معائنے سے معلوم ہوا کہ وہ بے جان ہوچکی تھی۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ غالباً وہ خوفزدہ ہوکر بے سدھ ہوئی تھی لیکن اسے مردہ سمجھ کر دفنا دیا گیا اور قبر میں آکسیجن نہ ملنے سے وہ واقعی مرگئی۔ نیسی کے والدین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے ان کی زندہ بیٹی کو مردہ قرار دے کر دفن کروادیا، اگر وہ زرا تحمل سے کام لیتے تو شاید وہ آج ان کے پاس ہوتی۔