پاک فوج نے گزشتہ دنوں پانچ سال تک طالبان کی قید میں رہنے والے کینیڈین میاں بیوی کو بازیاب کروایا۔ اس جوڑے کے ہاں قید میں ہی تین بچے پیدا ہوئے تھے۔کینیڈا واپس جا کر اس جوڑے نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے قید کے دوران بچے پیداکرنے کے فیصلے کے متعلق ایسی حیران کن بات کہہ دی ہے کہ سن کر آپ ششدر رہ جائیں گے۔
جوشوا بوائیل نامی اس شخص کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ ”میں اور میری بیوی کیٹلین کولمین شروع سے ہی چاہتے تھے کہ ہمارے بہت سے بچے ہوں، ہماری خواہش تھی کہ ہماری فیملی بہت بڑی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ہم چاہتے تھے کہ 10، 12بچے ہوں۔ اسی خواہش کے پیش نظر ہم نے قید میں ہی بچے پیدا کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ ہمیں کب رہائی مل پائے گی۔“
جوشوا کا مزید کہنا تھا کہ ”زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی خواہش کے باعث ہم وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے تھے۔ وہاں ہمارے پاس بہت وقت تھا کہ ہم زیادہ تر فارغ ہی رہتے تھے۔ چنانچہ ہم نے قید میں ہی بچے پیدا کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ جب کبھی ہمیں رہائی ملے تو ہم ایک بڑی فیملی کے ساتھ واپس اپنے ملک جائیں۔کیٹلین کی عمر 30سال ہو چکی تھی اور ہمارے پاس وقت بھی بہت کم بچا تھا، اگر ہم قید میں بچے پیدا نہ کرتے تو شاید ہم اپنی زائد عمر کی وجہ سے اپنی خواہش پوری نہ کر پاتے۔“
رپورٹ کے مطابق جوشوا اور کیٹلین کے قید میں پیدا ہونے والے بچوں میں سب سے بڑے کی عمر چار سال،دوسرے کی تین سال اور تیسرے کی ابھی 6ماہ ہے۔ ٹورنٹو سٹار کو ایک اور انٹرویو میں جوشوا بوائیل کا کہنا تھا کہ ”ایک بار ہمارے اغواءکاروں نے آ کر ہمیں بتایا کہ ڈونلڈٹرمپ امریکہ کا صدر بن گیا ہے۔ اس وقت ہمیں لگا جیسے وہ ہم سے مذاق کر رہے ہیں۔اپنی رہائی تک ہمیں ان کی بات کا یقین نہیں آیا لیکن جب رہا ہو کر ہمیں حقیقت کا علم ہوا تو ہم واقعی بہت حیران ہوئے۔