پشاور کی لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لئے بزرگ نے اپنے پیشاب کی بجائے قہوہ کا سیمپل دیدیا ، پھر لیب نے رپورٹ کیا دی ؟

کے پی کے بڑی بڑی لیبارٹریز میں پیشاب کی جگہ قہوہ کو ٹیسٹ کرکے وہاں کی عوام کو خطرناک بیماریوں میں مبتلا قرار دے دیا جاتا ہے۔

ایک بزرگ کی شکایت پر نجی ٹی وی نے جعلسازی کا پتہ لگانے کیلئے تین سے چار لیبارٹریز میں پیشاب ٹیسٹ کے لئے نمونے کے طور پر قہوہ دے دیا اور کچھ گھنٹوں بعد رپورٹ لی گئی جس میں ایک رپورٹ میں مریض کو گردوں کا مسئلہ ہے اور گردے کے ذرات پیشاب کے ذریعے آرہے ہیں لہٰذا اسے بہت مہنگی ادویات لکھ کر دی گئیں جس سے وہ ذہنی مریض بن گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ دوسرے قہوے کے سیمپل کی رپورٹ میں بھی مختلف بیماریاں بتائی گیں۔

بتایاگیا کہ 10 دس ہزار روپے میں ٹیسٹ کئے جارہے ہیں۔ بزرگ نے بتایا کہ ان کو ہیپاٹائٹس سی بتایا گیا لیکن جب سی ایم ایچ سے ٹیسٹ کروایا گیا تو رپورٹ میں کوئی بیماری نہیں آئی یہ تو بڑی اور نامور لیبارٹریز کا ذکر ہے، چھوٹی لیبارٹریز کا اس سے بھی برا حال ہے۔ ان میں کام کرنے والوں کے پاس میٹرک یا ایف ایس سی کی ڈگریاں ہیں۔ جو لوگوں کی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔ قہوہ کے ٹیسٹ میں ریڈسیلز کی کمی کا بتایا جارہا ہے۔ لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں ان درندوں سے بچایا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں