یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ جیسی قوم ہوتی ہے اس پر ویسے ہی حکمران مسلط ہوتے ہیں لیکن ن لیگ نے دھٹائی اور ہڈ دھرمی کی اس قدر حد کر دی ہے کہ ناصرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں رسوا ہو چکے ہیں محتر م جناب اسحاق ڈار سے کوئی غیرملکی بینک بات کرنے کے لئے تیار نہیں لیکن جناب کا غصہ ناک پر رکھا ہوا ہے آج بھی اپنے اند ر وہی غرور تکبر اور اسی طرح پاکستان کو اپنی جاگیر سمجھنے والے اسحاق ڈار سے صحافی نے سوال پوچھا کہ ڈار صاحب کیا آپ مستعفی ہو رہے تو ڈار صاحب کے تیور دیکھنے سے تعلق رکھتے تھے اتنے غصے میں ڈار صاحب نے مڑ کر دیکھا جیسے شیر حملہ کر نے کے لئے مڑ تا ہے ، کیونکہ ملک جاتا ہے تو جائے معیشت تباہی کی آخری حدوں کو بھی چھو جائے لیکن یہ لوگ استعیفیٰ کبھی نہیں دیں گے
کیونکہ یہ حاکم نہیں بزنس مین ہیں اور بزنس میں ہمیشہ اپنا فائدہ دیکھتا ہے نہ کہ عوام کا اور عوام ان کے کسٹمرز اپنی مرضی سے بنتے ہیں ان کی فرعونیت اور لہجے میں سختی آج بھی ویسے ہی برقرار ہے عدالت میں پیش ایسے ہوتے ہیں جیسے انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا بلکہ یہ پاکستان بننے سے پہلے کی کوئی انگریز سرکار کی عدالت ہے اور یہ آزادی کے متوالے سر پر کفن باندھ کر عدالت کے احاطے میں ایسے آتے ہیں جیسے کوئی آزادی کی لڑائی کے غازی ہوں اور ان غازیوں کے حواری جن کا ایمان اور ووٹ صرف ایک بریانی کی پلیٹ پر بک جاتا ہے ملاحظہ فرمائے جناب محترم اسحاق ڈار کے عدالت میں پیشی کا ایک منظر
ویڈیو دیکھیں