پیشی سے واپسی پر ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد میں قیدیوں کو برہنہ کر کے تلاشی لیے جانے اور انسانیت سوز سلو ک کیے جا نے کا انکشاف ہوا ہے جس پر قاتل قیدی کے باپ نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا جس میں موقف اپنایا گیا کہ پیشی سے واپسی پر قیدیوں کو برہنہ کرکے تلاشی لی جا تی اور تشدد کیا جا تا ہے،بیٹے کا میڈیکل کروایا جا ئے .
تفصیل کے مطا بق فیصل آباد کے رہا ئشی بشیر احمد نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا کہ اس کا بیٹا عثمان جو قتل میس میں ڈسٹر کٹ جیل فیصل آباد میں بند ہے ،12اکتوبر کو عدا لت سے پیشی کے بعد جب واپس جیل پہنچا تو اسکی برہنہ کر کے تلاشی لی گئی اور انسا نیت سوز سلوک کیا گیا .
برہنہ کرنے کی وجہ پوچھنے پر انتہا ئی گندی گا لیاں دی گئی .قیدی کے باپ نے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ اسکا بیٹا جیل کے ہسپتال میں زیر علاج رہا ہے ،اسکا فوری میڈ یکل کروایا جا ئے تا کہ اصل وجوہات سا منے آسکیں. چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس خط پر نوٹس لے لیا اور انکوائری کے لیے خط ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیصل آباد کو بھجوا دیا .