کیا آج تک کسی انسان نے حضورﷺ کی قبر مبارک کی زیارت کی ہے؟ سعودی حکومت کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو نے تمام دعوے غلط ثابت کردیے

نبی کریم ﷺکی آرام گاہ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر طرح طرح کی ویڈیوز اور تصاویر گردش کرتی رہتی ہیں جن میں سے کسی تصویر میں ایک تو کسی میں تین قبریں دکھائی جاتی ہیں لیکن یہ تمام ویڈیوز اور تصاویر جعلی ہیں ۔ نبی محترم ﷺ اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہما کی قبریں کم و بیش گزشتہ 1337 سالوں میں کسی انسان نے نہیں دیکھیں جس کی وجہ مبارک آرام گاہوں اور ناظرین کے درمیان حائل دہری دیوار ہے۔

ریاض کے قریب جنادریہ میں سعودی عرب کا سب سے بڑا ثقافتی میلہ منعقد کیا جاتا ہے اور یہ سلسلہ 1985 سے جاری ہے۔ یہ میلہ مسلسل 2 ہفتے جاری رہتا ہے جس میں دنیا بھر سے لاکھوں سیاح شرکت کرتے ہیں۔ گزشتہ سال 31 ویں سالانہ جنادریہ ثقافتی میلے کے موقع پر حرمین شریفین کی انتظامیہ نے نبی کریم ﷺکی آرام گاہ کے حوالے سے پھیلی تمام افواہوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک خصوصی ویڈیو تیار کی تاکہ لوگوں کو اصل حقیقت سے آگاہ کیا جاسکے ۔

سعودی حکومت کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ حجرہ مبارکہ میں داخل ہونے کیلئے صرف ایک دروازہ ہے ، اس واحد داخلی دروازے کو باب سیدہ فاطمہ الزہرہ رضی اللہ عنہا کہتے ہیں، اس دروازے سے گزرنے کے بعد ایک سادہ کمرہ ہے جس کے فرش پر شاہ فیصل کے زمانے کی ماربل لگی ہوئی ہے ، کمرے کے ایک طرف مہراب ہے جسے مہراب سیدہ فاطمہ الزہرہ رضی اللہ عنہا کہا جاتا ہے۔

حجرہ مبارکہ میں داخل ہونے کیلئے بنا واحد دروازرہ باب فاطمہؓ

سنہری جالیاں یعنی جس مقام پر کھڑے ہو کر سلام پیش کیا جاتا ہے اسے مواجہہ شریفہ کہا جاتا ہے جس میں سے تینوں آرام گاہوں کی مناسبت سے تین سوراخ ہیں اور اگر ان سوراخوں سے اندر جھانکا جائے تو سبز رنگ کا پردہ نظر آتا ہے جو کہ مرقد مبارک کو گھیرنے والی دیوار کے اوپر ہے جس کا کوئی دروازہ نہیں ہے ، اس دیوار کے اندر ایک اور دیوار ہے جس کے اندر حضورﷺ ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہہ کی آرامگاہیں ہیں۔

دائیں طرف سبز کپڑا مبارک آرام گاہوں کے باہر بنائی گئی دیوار کے اوپر ڈالا گیا ہے، بائیں طرف سنہری جالیوں میں بنے تینوں سوراخوں کا اندرونی منظر ہے

یہ دیوار ساڑھے چھ میٹر بلند ہے جسے عمر ثانی حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ نے تعمیر کرایا تھا۔حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا انتقال 101 ہجری میں ہوا تھا اور اگر یہ دیوار ان کے انتقال کے سال بھی تعمیر ہوئی تھی تو اس کا مطلب ہے کہ گزشتہ 1337 سال سے یہ دیوار بنی ہوئی ہے۔ اس دیوار کی تعمیر کے بعد کوئی بھی انسان قبر مبارک کی زیارت نہیں کرسکا بلکہ جو لوگ حجرہ مبارکہ کے اندر جاتے ہیں وہ بھی اس دہری دیوار کے باہر کھڑے ہو کر ہدیہ درود و سلام پیش کرتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہر روز طرح طرح کی باتیں دیکھنے اور سننے کو ملتی ہیں لیکن ضروری نہیں ہے کہ ان میں سے ہر بات ہی مبنی بر حقیقت ہو ۔ یہ ویڈیو دیکھنے کے بعد انسان کو قرآن پاک کی وہ آیت مبارکہ یاد آجاتی ہے جس میں مسلمانوں کو کسی بھی خبر کی تحقیق کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ آپ بھی قرآن پاک کی اس آیت کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں اور ان ہدایات کو اپنا شعار بنانے کی کوشش کریں۔
”اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو“۔ (سورة الحجرات، آیت نمبر 6)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں