نوجوان لڑکی پیار کے جھانسے میں آ کر لاہور کے نواحی علاقے سے شادی کےلئے اوکاڑہ پہنچ گئی لیکن وہاں پہنچ کر ایسا منظر دیکھ لیا کہ پیروں تلے زمین ہی نکل گئی زندگی کا سب سے بڑا جھٹکا لگ گیا !!!

کوٹ عبداالمالک لاہور کے محنت کش محمد شریف لنگاہ کی بیٹی 15سالہ سونیا شریف کو 4 اوباشوں نے جنرل بس سٹینڈ دیپالپور سے اغوا کر کے دلاور کوٹ میں 6 روز تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے، مغویہ کا والد بیٹی کی واپسی کے لئے مقامی زمینداروں کے ڈیروں کے 4دن تک چکر لگاتا رہا۔

تفصیلات کے مطابق حاجی محمد شریف لنگاہ کئی سالوں سے خالد محمود صدیقی کے کولڈ سٹور پر سپروائزر ڈیوٹی دے رہا ہے۔ اس دوران محسن بھٹی کےشریف کی صاحبزادی سونیا شریف سے مراسم پید اہوگئے، محسن بھٹی نے سونیا کے والد سے رشتہ طلب کیا مگر اس دوران محمد شریف لنگاہ نے بچوں کو واپس کوٹ عبدالمالک شفٹ کر دیا۔ 7اکتوبر کی شام محسن رحمانی نے سونیا کو فون کرکے جھانسہ دیا کہ تم دیپالپور پہنچو، میں تم سے شادی کرلوں گا جس پر سونیا شریف کوٹ عبدالمالک لاہور سے 7اکتوبر کی درمیانی شب اکیلی جنرل بس سٹینڈ دیپالپور پہنچی تو محسن رحمانی بھٹی نے اپنے دوست مزمل کو کہا کہ تم سونیا شریف کو اپنے گھر دلاور کوٹ لے چلو، میں بھی وہاں پر پہنچ جاﺅں گا۔ مزمل آرائیں، محسن رحمانی بھٹی، محمد ندیم سکنہ 47ڈی جوایا، ان کا ایک دیگر نامعلوم ساتھی سکنہ 47ڈی جوایا بلوچ بھی دلاور کوٹ مزمل آرائیں کے گھر پہنچ گئے جہاں سونیا شریف کو 6روز تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔

مغویہ کا والد حاجی محمد شریف لنگاہ 8اکتوبر کو اپنی بیٹی کی تلاش میں سابق مقامی ناظم و زمیندار محمد امیر عرف امیرن آرائیں پہنچا، اپنی بیٹی کی بازیابی کے لئے اپیل کی جس نے اپنے قریبی رشتہ دار مزمل آرائیں کو مغویہ کو واپس کرنے کو کہا تو وہ مسلسل وعدہ وعید کرتا رہا ، 12اکتوبر سابق ناظم محمد امیر عرف امیرن اور مغویہ لڑکی کا والد ملزم مزمل آرائیں کے کہنے پر کار پر مغویہ لڑکی کو لینے کے لئے پاکپتن گیٹ پہنچےجہاں مغویہ کو اس کے والد کے حوالے کر دیا اور مطالبہ کیا کہ مجھے تحریر دی جائے کہ مغویہ کا والد ہمارے خلاف قانونی کارروائی نہیں کرائے گا جس پر سابق ناظم امیر عرف امیرن نے انکار کیا تو ملزم مزمل آرائیں مغویہ کو اپنے ہمراہ لے کر نامعلوم مقام کی طرف چلا گیا۔

گزشتہ روز مغویہ کے والد نے صحافیوں کو مقامی دینی درسگاہ میں روتے کہا کہ میں مسلسل 4 روز سے دیپالپور میں اپنی بیٹی کی بازیابی کے لئے زمینداروں کے ڈیروں کے چکر کاٹ رہا ہوں مگر مجھے تا حال اپنی بیٹی نہ مل سکی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں