دبئی میں نوکری کرتی بھارتی ملازمہ راتوں رات کمپنی کی مالک بن گئی ، لیکن پھر کیا ہوا؟

متحدہ عرب امارات میں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرنے والے بھارتی خاتون پرتھبا پرکاش راﺅ اچانک ایک بڑی کمپنی کی مالکن بن گئی ہے، لیکن بیچاری اس ’خوشخبری‘ پر خوش ہونے کی بجائے سخت پریشان ہے۔ اسے قسمت کی ستم ظریفی ہی کہا جا سکتا ہے کہ کاغذوں میں تو وہ ایک لمیٹڈ لائبلٹی کمپنی کی مالکن ہے لیکن حقیقت میں وہ ایک خطرناک فراڈ کا نشانہ بن گئی ہے۔ یہ بات اس کی سمجھ سے بالکل باہر ہے کہ وہ ’نرجیس بانو ٹیکنیکل سروس ایل ایل سی‘ نامی کمپنی کی مالکن کیسی بنی، کیونکہ اس کے شب و روز تو دن بھر مشقت کرکے اپنے گزربسر کا اہتمام کرنے میں گزر رہے ہیں۔ اس عجیب و غریب صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے پرتھبا کا کہنا تھا کہ اسے تو یہ بھی معلوم نہیں کہ یہ کمپنی کیا ہے اور یہ کیا کام کرتی ہے۔

پرتھیبا کی عمر 52 سال ہے اور اس کا تعلق بھارتی شہر ممبئی سے ہے۔ وہ 2015ءکے وسط میں پہلی بار دبئی پہنچی جہاں ایک بھارتی جوڑے کے ہاں گھریلو ملازمہ کے طور پر تین ماہ تک کام کیا۔ اسے 1025درہم تنخواہ ملتی تھی اور وہ گھریلو کام کاج کے علاوہ دو بچوں کی دیکھ بھال بھی کرتی تھی۔ پرتھیبا کا کہنا ہے کہ چند ماہ بعد اس کے کفیل کا بیوی کے درمیان جھگڑا ہوگیا اور یوں اس کی ملازمت کا خاتمہ ہو گیا۔بعد میں اسے بتایا گیا کہ اس کا پاسپورٹ ایک اور شخص کے پاس ہے اور اب وہی اس کا کفیل تھا۔


پرتھبا کے کیس کا جائزہ لینے والے اہلکاروں کا خیال ہے کہ اسی نئے کفیل نے اس کے کاغذات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک انویسٹر کا ویزہ جاری کروانے کیلئے انہیں استعمال کیا۔ نرجیس بانو کے بارے میں پتا چلا ہے کہ وہ نئے کفیل کی گرل فرینڈ ہے اور اسی کے نام پر کمپنی بنائی گئی ہے۔ بیچاری پرتھبا کو نا اس کا پاسپورٹ واپس دیا جارہا ہے اور نہ اسے یہ علم ہے کہ مشکوک کمپنی کی مالکن بننے پر آگے اس کے ساتھ کیا سلوک ہونے والا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں