قادیانی حضرات کی ایک عادت ہے کہ جب وہ مرزاقادیانی کی جعلی نبوت پر دلائل کے میدان میں عاجز آجاتے ہیں تو ایک ہتھکنڈہ یہ بھی استعمال کرتے ہیں کہ اگر ہم اسلام قبول کریں تو ہمیں بتایا جائے کہ کون سا فرقہ جنتی ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ میری امت کے 73 فرقے ہوں گے جن میں سے فقط ایک جنت میں جائے گا۔ چونکہ قادیانیوں کو بھی مسلم فرقوں میں گھسنے کا جنون کی حد تک شوق ہے حالانکہ ان کا تو اسلام سے ہی دور دور کا واسطہ نہیں تو اسلامی فرقہ کیسے بن سکتے ہیں۔ لیکن یہ لوگ 1974 کے اسمبلی کے فیصلے کی آڑ میں جب ان کو کافر قرار دیا گیا یہ دجل کرتے ہیں کہ تمام مسلمانوں نے ہمیں الگ کرکے وہ ناجی فرقہ بنا دیا لہذا 72 ایک طرف اور ہم ایک طرف اس لیے ہم جنتی فرقہ ہوئے۔ یہ ان کی خام خیالی اور خوش فہمی سے سوا کچھ نہیں پہلے اسلام تو قبول کریں پھر اپنے اوپر کسی فرقے کا لیبل لگائیں۔
اب دیکھتے ہین کہ اس فرقے سے کیا مراد ہے جس کے بارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ جنتی فرقہ ہوگا۔ کیا دیوبندی، بریلوی، اہلسنت،اہل حدیث، شیعہ وغیرہ یہ تمام الگ الگ فرقے ہیں؟ کیا ان میں سے کوئی ایک جنتی ہے باقی سب جہنمی؟ ایسا ہرگز نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشاد میں صحابہ کے پوچھنے پر کہ وہ کون سا فرقہ ہے یہ بھی فرمایا ہے کہ ” ما انا علیہ و اصحابی” یعنی وہ لوگ جو میرے اور میرے اصحاب کے طریقے پر ہوں گے وہی جنتی ہیں۔ اب اگر ان دیوبندی، بریلوی، اہلسنت،اہل حدیث، شیعہ وغیرہ کو الگ الگ فرقہ مانا جائے اور یہ سمجھا جائے کہ ان میں سے ایک ہی جنتی ہے تو یہ بات عقلی طور پر بھی قبول نہیں اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں بھی قابل قبول نہیں کیونکہ ایک حدیث شریف میں یہ بھی فرمان موجود ہے کہ وہ اہل سنت اور جماعت ہیں اور مطلب یہاں بھی وہی ہے یعنی میری سنت میرے طریقے اور جماعت میں اجماع بھی اور صحابہ بھی شامل ہیں یعنی مطلب یہ ہوا کہ وہ میرے اور صحابہ کے طریقے پر ہوں گے اور اس طریقے کے لوگوں کا اجماع ہوگا یعنی زیادہ تعداد امت کی اسی طریقے پر ہوگی ، اب اگر کوئی اپنی پارٹی یا گروہ کا نام اہل سنت و جماعت یا اہل سنت والجماعت رکھ لے اور کہے کہ میں جنتی ہوں چاہے وہ عمل قرآن و حدیث کے خلاف کرتا ہو تو کیا وہ جنتی ہوجائے گا فقط اس بنا پہ کہ اس کے اوپر اہل سنت و جماعت یا اہل سنت والجماعت کا لیبل لگا ہے؟ ہرگز نہیں اور اگر ایک ایسا شخص جو اہل حدیث سے تعلق رکھتا ہے اور اپنے آپ کو اہل حدیث کہلواتا ہے لیکن وہ شخص بالکل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے طریقے پر چلتا ہے تو کیا وہ جہنمی ہوجائے گا ؟ صرف اس وجہ سے کہ اس کے اوپر اہل حدیث کا لیبل لگا ہے؟ ہرگز نہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کے 73 فرقے ہوں گے کا مطلب ہے 73 مختلف عقائد رکھنے والے لوگ ہوں گے اور جو لوگ عقائد و عمل کے لحاظ سے آقا علیہ السلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے طریقے پر رہیں گے ان کے اوپ چاہے کسی بھی پارٹی کسی بھی گروہ کا لیبل لگا ہوگا وہ اسی فرقے کے باشندے شمار ہوں گے جن کو جنتی فرمایا گیا ہے اور اس یہ لوگ بھی فرقہ کس وجہ سے ہیں وہ ایک الگ بحث ہے پھر کبھی اس پہ بات ہوگی مگر جنتی وہی ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے طریقے پر ہیں۔
اسلامی فرقوں میں عقیدوں کے لحاظ سب سے گمراہ فرقہ اہل تشیع کا شمار کیا جاتا ہے لیکن یاد رہے کہ خود کو شیعہ کہلوانے والا اور اسی گروہ سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص بھی اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے طریقے پر ہوگا تو بھی بھی اسی ناجی فرقے کا باشندہ شمار ہوگا۔ اس لیے دیوبندی، بریلوی، اہلسنت،اہل حدیث وغیرہ یہ مختلف پارٹیوں اور مختلف گروپوں اور مختلف تنظیموں کے نام ہین نا کہ ان میں سے ہر ایک الگ الگ انہی 73 میں سے ایک فرقہ ہے ۔ لہذا کسی بھی تنظیم یا گروپ سے تعلق رکھنے والا شخص اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے طریقے پر ہے تو وہ اسی جنتی فرقے کا ہی فرد ہے ان جماعتوں یا تنظیموں کو ہم جیسے کم عقل لوگ ان 73 میں سے ایک فرقہ تسلیم کرتے ہیں اور اسی بنا پہ کچھ لوگوں میں غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ شاید ان میں سے کوئی ایک گروہ پورے کا پورا ہی جنتی ہے باقی سب جہنمی یہ سراسر ان کی غلط فہمی ہے ورنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی روشنی میں دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث وغیرہ ایک ایک الگ اور مکمل فرقے کے طور پر نہیں ہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے طریقے سے ہٹنے والے 72 مختلف فرقے ہیں ورنہ اگر ایسا ہوتا تو ان میں سے کسی بھی فرقے سے تعلق رکھنے والا بندہ عقائد میں کتنا ہی گمراہ ہوتا وہ جنتی ہوتا اور دوسرے فرقوں سے تعلق رکھنے والا کتنا ہی اپنے عقائد میں درست کیوں نہ ہوتا وہ جہنمی ہوتا اور ایسا سوچنا بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم و شعور اور ان کے انصاف پر ایک سوالیہ نشان پیدا کرتا ہے جو کہ سراسر انکی شان کے خلاف ہے اور بدترین گستاخی ہے اس لیے ممکن ہی نہیں کہ ایسے گروہوں اور ان کے نام کے لیبل کی بناء پر ان کا جنتی یا جہنمی ہونا وضع فرمایا گیا ہو بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور صحابہ کے طریقے پر چلنے یا ہٹ جانے کو کسی کی ہدایت یا گمراہی کی وجہ بتایا ہے اور اسی بنیاد پر وہ جنتی یا دوزخی قرار پائے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ آج تک کسی بھی ایک مسلک کی طرف سے دوسرے کسی بھی پورے کے پورے مسلک کے خلاف کفر کا فتوی نہیں دیا گیا اگر انفرادی طور پہ کسی نے کفر کا ارتکاب کیا ہو تو اس کا کفر واضع کرنا تو علماء کرام کی ذمہ داری ہے لیکن اس کا مطلب اس سارے مکتبہ فکر کو کافر ماننا یا کہنا یا سمجھنا ہرگز نا ہی اور نا ہی آج تک ایسا ہوا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ” ما انا علیہ و اصحابی” فرما کے دراصل فرقے کی تعریف بیان فرمائی ہے کہ فرقہ کس بنیاد پہ بنے گا اور اس سے کیا مراد ہے یعنی ایسا عقیدہ رکھنے والے لوگ جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے ہٹ کے ہو یا ان سے ٹکراتا ہو ان کے برعکس ہو اور ایسے 72 قسم کے عقائد والے لوگ ہوں گے جن کے عقائد قرآن و حدیث سے ٹکراتے ہوں گے۔ اسی مثال کے حساب سے 73 مختلف عقائد رکھنے والے گروہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ہونے ہیں اور ان میں سے وہ والا گروہ جو اپنے عقائد و عمل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے طریقے ہوگا وہی جنتی گروہ ہوگا۔ لیکن اگر کوئی ایسا گروہ جو ضروریات دین کا ہی منکر ہوگا جیسا کہ ختم نبوت کا انکار کرنے والے یا کوئی ایسا جو سابقہ انبیاء میں سے کسی کا منکر ہو یا جنت و دوذخ اور یوم حساب کا منکر ہو یا اللہ پاک کو تو مانتا ہو مگر ساتھ ساتھ کسی اور خدا کا ہونا بھی مانتا ہو تو ایسے لوگ تو اسلام میں شامل ہی نہیں بلکہ کافر و مشرک ہیں اور ایسا کوئی شخص کہہ دے کہ وہ بھی اسلامی فرقہ ہے تو یہ اس کی اپنی خوش فہمی تو ہوسکتی ہے مگر وہ مسلمان نہیں ہوسکتا جبکہ اسلامی فرقوں میں شامل ہونے کے لیے مسلمان ہونا شرط ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے بارے فرمایا کہ اس کے 73 فرقے ہوں گے نہ کہ کسی کافر مذہب کو اس میں شامل کیا ، اب جو باقی کے 72 ہوں گے وہ ہمیشہ کے لیے جہنم کا ایندھن رہیں گے یا اپنی سزا کاٹ کے آخر کار جنت میں جگہ پائیں گے یہ بات اللہ و اللہ کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ واللہ اعلم۔ ہمیں تو اتنا علم ہے کہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے طریقے پر ہوگا وہ دوزخ کی ہوا سے بھی محفوظ رہے گا اور سیدھا جنت میں جائے گا۔