ملک کے معروف صحافی، اینکر اور کالم نگار جاوید چودھری نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ جب 2004میں میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے والد میاں محمد شریف کا انتقال ہوا تھا ان کا پورے کا پورا خاندان رائے ونڈ میں تو کیا پاکستان میں بھی کہیں نہیں تھا۔ یہ لوگ جدہ میں تھے۔ اور میاں شریف کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے والے لوگ سینکڑوں میں نہیں بلکہ درجنوں میں تھے۔
پارٹی سے نماز جنازہ میں شرکت کرنے والوں میں شاہد خاقان عباسی اور سابق صدر رفیق تارڑ ہی شریک تھے۔جاوید چودھری کا کہنا ہے کہ انھیں شاہد خاقان عباسی نے2005میں خود بتایا تھا کہ میں اور میری اہلیہ سعدیہ شاہد نماز جنازہ میں گئے۔ رمضان المبارک کا مہینہ تھا۔ جنازہ پڑھنے والوں کو افطاری کیلئے پانی تک میسر نہیں تھا خود میں نے اور میری اہلیہ نے روزہ افطاری کے ایک گھنٹے کے بعد موٹر وے پر کھولا۔ کیونکہ یہ پنجاب کے لوگوں کی جنیاتی فطرت ہے۔
یہ لوگ نواز شریف کو ووٹ دیتے رہے لیکن ان کے والد کی نماز جنازہ پر نہیں آئے۔ اس کے دن کے مناظر یاد کرکے آنکھیں بھیگ جاتی ہیں۔ جاوید چودھری کا کہنا ہے کہ میاں نوازشریف اور مریم نواز اب جس ڈگر پر چل پڑے ہیں اس کے بعد وہ پنجاب کے لوگوں سے توقع کر رہے ہیں کہ یہ لوگ سڑکوں پر نکلیں گے تو ایسا کچھ بھی نہیں ہونے والا۔ ایک پٹاخہ تک نہیں بجے گا۔عدلیہ اور قومی اداروں سے تصادم کی خواہش میں یہ لوگ بالکل اکیلے رہ جائیں گے ۔