بھارت میں خواتین جنسی ہراساں کیے جانے کے معاملے میں شاید دنیا میں سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں۔ آئے روز نہ صرف خبریں بلکہ سوشل میڈیا پرایسی ویڈیوز گردش کرتی رہتی ہیں جن میں دکھایا جاتا ہے کہ نہ صرف غریب بلکہ کچھ بہتر گھرانوں کی لڑکیوں کو بھی کس طرح سے گھر کی چار دیواری سے باہر نکلتے ہوئےمشکلات کا سامنا رہتا ہے ۔ایسی ہی ایک رپورٹ ریاست مہاراشٹریہ کے شہر ناگپور سے آئی ہے۔
بھارتی نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق پونم بھٹہ چاریا نامی ایک لڑکی جو ناگپور کی رہائشی ہے اور بی اے کی طالبہ ہے کا کہنا ہے کہ اسے لمبے عرصے تک ایک نوجوان جنسی ہراساں کرتا رہا لیکن وہ اپنی شرم اور ڈر سے کچھ بھی نہیں بولی۔ پونم کا کہنا تھا کہ مجھے روز ٹرین پکڑ کر کالج جانا ہوتا تھا۔ اور ٹرین میں سوار ہونے کیلئے اکثر میں رش میں پھنس جاتی تھی ۔اس دوران کئی بار میں نے محسوس کیا کہ کوئی شخص میرے پیچھے کھڑے ہونے کے بہانے قابل اعتراض حد تک میرے جسم کے ساتھ چپک کرکھڑا ہے۔ جب تک میں رش میں پھنسی رہتی تھی ۔
اس کا چھونا مجھے اپنی پیٹھ پر محسوس ہوتا رہتا تھا۔اس دوران اگر میں اپنا جسم ہٹانے کی بھی کوشش کرتی تو وہ کچھ بھی کرکے پھر مجھے چپک جاتا تھا۔ پونم کا کہنا ہے کہ شروع میں مجھے لگا کہ میرے وہم ہے اور رش کی وجہ سے ایسا ہے لیکن ایسا ہونا معمول بن گیا۔ اور پھر اس وقت میرا شک یقین میں بدل گیا جب میںچھٹی کے وقت جب میں ٹرین پکڑ کر واپس آتی تھی تو ریلوے سٹیشن سے گھر تک واپس آتی تھی تو کئی بار مجھے لگا کہ میرے پیچھے سے کوئی تیزی سے گزرا اور اس کا ہاتھ میری پیٹھ کر لگا۔ میں اسے بھی اتفاق سمجھ کرخاموش رہی۔ لیکن پھرسٹیشن پر چپک کر کھڑے ہونا روز کی بات ہوگئی۔ اور پھر کالج سے واپسی پر گھر جاتے ہوئے اس شخص نے مجھے اتنا واضح انداز میں اور اتنا اطمینان سے چھیڑ کر گزرنا شروع کر دیا کہ کئی گھنٹے میں ایک عجیب سی کوفت میں مبتلا رہنے لگی۔وہ کوئی سیاہ رنگت اور دبلی جسامت والا آدمی تھا۔
میںپریشان رہنے لگی تھی۔ کسی کو بتاتے ہوئے ڈر لگتا تھا کہ کالج سے اٹھوا لیا جائے گااور پھر اس جانور صفت انسان کو کھری کھری سنانے کی تو ہمت ہی نہیں تھی۔ پھر میں نے اپنی ایک کزن کو ساری بات بتائی ۔جس نے میری مدد کا فیصلہ کیا۔وہ ایک دن میرے ساتھ سٹیشن ہو گئی۔ اور ایک طرف کھڑی دیکھتی رہی۔ تاہم وہ شخص اس روز نہیں آیا۔ اگلے روز پھر وہ میرے ساتھ آئی اور ایک طرف کھڑی ہوگئی۔پلان کے مطابق مجھے تھوڑی دیر رش میں اس شخص کا انتظار کر نا تھا۔ پھر اس کے خاص شیطانی انداز سے میں پہچان گئی کہ میرے پیچھے موجود ہے۔ میں نے آنکھ بچا کر اپنی کزن کو اشارہ کیا۔ وہ تیزی سے آئی اور آتے ہی میرے پیچھے کھڑے شخص کو چانٹا رسید کیا۔سب لوگ متوجہ ہوئے۔ میں نے پہلی بار مجھے اذیت پہنچانے والے اس شخص کا چہرہ دیکھا ۔ اس کا چہرہ بھی اس کے کرتوتوں کی طرح مکروہ تھا۔ وہ بوکھلا کر کہنے لگا۔میں نے کیا کیا ہے؟ اس دوران لوگ متوجہ ہو گئے تھے۔میری کزن نے اسے ایک اور تھپڑ جڑ دیا جو اتنا زور دار تھا کہ وہ نیچے گر گیا۔ لوگوں نے اسے پکڑ لیا ۔اورماجرا پوچھا ۔میری کزن نے بتایا کہ یہ اس لڑکی کو روزانہ آتے جاتے تنگ کر تا ہے۔