سندھ کی وہ عام خاتون جس کا نام سن کر ہی بڑے بڑے وڈیرے کانپنے لگ جاتے ہیں، یہ کون ہے اور طاقتور لوگوں کو اس سے بے حد ڈر کیوں لگتا ہے؟ جان کر آپ بھی انہیں داد دینے پر مجبور ہوجائیں گے

2010ءمیں سندھ کے ضلع شہید بے نظیرآباد کے قاضی احمد تعلقہ میں سیلاب آیا اور غریب لوگوں کا سب کچھ بہا کر لے گیا۔ درحقیقت یہ سیلاب مصنوعی تھا۔ پیپلزپارٹی کے ایم پی اے جام تماچی انڑ نے اپنی زمینیں بچانے کے لیے بند باندھ کر پانی کا رخ غریب عوام کی زمینوں کی طرف موڑدیا تھا۔

یہ لوگ قرآن اٹھا کر جام تماچی کے پاس گئے اور منت سماجت کی کہ بند توڑ کر انہیں برباد ہونے سے بچالے لیکن اسے رحم نہ آیا۔ یہ لوگ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی بہن فریال تالپور کے پاس بھی گئے لیکن انہوں نے بھی کوشش کرنے کے وعدے پر ٹرخا دیا۔

چند دن بعد ان غریب لوگوںنے تنگ آ کرمعاملہ اپنے ہاتھ میں لیا، جام تماچی کے باندھے ہوئے بند توڑ دیئے اور پانی اپنے رخ پر بہنے لگا۔ جام تماچی اپنے تمام تر سیاسی اثرورسوخ کے باوجود یہ معلوم نہ کر سکا کہ ان غریبوں کو اس کام کی ہمت کس نے دلائی اور ان کی رہنمائی کس نے کی۔ کوئی بھی اس شخص کے خلاف گواہی دینے کو تیار نہیں تھا۔

یہ شخص نہ تو کوئی بااثر سیاست دان تھا اور نہ ہی بیوروکریٹ۔ یہ ایک عام سی خاتون تھی، جس کا نام نازو دھاریجو ہے۔ایکسپریس ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق 36سالہ نازو دھاریجو نے ان دیہاتیوں کی ہمت بندھائی اور انہیں بند توڑنے کی ترغیب دی۔

اس نے دیہاتیوں سے کہا کہ ”اگر ہم پر فائرنگ کی گئی تو پہلی گولی میں کھاﺅں گی، اگر ہمیں گرفتار کیا گیا تو سب سے پہلے میں گرفتاری دوں گی۔“ چنانچہ اس نے دیہاتیوں کی قیادت کی اور انہوں نے جا کر بند توڑ ڈالے اور اپنی زمینوں کو مزید تباہ ہونے سے بچا لیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں