نزلہ و زکام، سردرد اور معمولی تھکاوٹ کی صورت میں لوگ اپنے طور پر ہی کچھ ادویات استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں جن میں درد سے نجات دلانے والی و دیگر گولیاں شامل ہوتی ہیں، مگر اب سائنسدانوں نے ان گولیوں کے بے جا استعمال کے متعلق انتہائی سنگین وارننگ جاری کر دی ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق تائیوان کے سائنسدانوں نے اپنی نئی تحقیق کے نتائج میں انکشاف کیا ہے کہ ”اس قسم کی تمام گولیوں میں ibuprofenپایا جاتا ہے جو لوگوں میں ہارٹ اٹیک کے خطرے کو تین گنا تک بڑھا دیتا ہے۔ اس کی حامل گولیاں لوگوں کو فائدہ کم اور نقصان زیادہ دیتی ہیں۔“
نیشنل تائیوان یونیورسٹی ہسپتال کے سائنسدانوں نے تائیوان کے ہسپتالوں میں ہارٹ اٹیک کے باعث آنے والے 10ہزار سے زائد مریضوں کے اس مرض میں مبتلا ہونے کی وجوہات جاننے کے لیے ان پر 7سال تک تجربات کیے جن کے نتائج میں معلوم ہوا کہ نظام تنفس کی انفیکشن کے لیے لی جانے والی گولیاں Oral painkillersہارٹ اٹیک کے خطرے میں 3.4فیصد اضافہ کرتی ہیں۔ جب یہی ادویات ڈرپ کے ذریعے دی جاتی ہیں تو ان کانقصان دوآتشہ ہو جاتا ہے اور یہ لوگوں میں ہارٹ اٹیک کا امکان 7.2گنا بڑھا دیتی ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ چنگ چنگ فینگ کا کہنا تھاکہ ”فزیشنز کو معلوم ہونا چاہیے کہ انفیکشن کے دوران دی جانے والی ادویات NSAIDsہارٹ اٹیک کے خطرے کو کئی گنا بڑھا دیتی ہیں جبکہ ان کا فائدہ انتہائی محدود ہوتا ہے۔ ہماری تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ ہارٹ اٹیک کے باعث ہسپتال آنے والوں کے اس مرض کا شکار ہونے کی بڑی وجہ انہیں ادویات کا استعمال تھا۔ اس حوالے سے مزید تحقیقات کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ ان ادویات اور ہارٹ اٹیک کے خطرے میں اضافے کے مابین تعلق معلوم کیا جا سکے۔“