یہ خوبصورت جاپانی عورت ١٥٩گھنٹے تک کیا کام کرتی رہی کہ اچانک موت ہو گئی؟

ایک جاپانی نیوز رپورٹر ایک ماہ میں 159 گھنٹے اوور ٹائم کرنے کی وجہ سے وفات پا گئیں۔ 31سالہ میوا سادو این ایچ کے کی رپورٹر تھیں اور سیاسی معاملات دیکھتی تھیں۔ 2013 میں وہ اپنے بستر پر مردہ پائیں گئی تھی۔ مرتے وقت بھی اُن کے ہاتھ میں اُن کا موبائل فون تھا۔

اگرچہ وہ 2013 میں وفات پاگئیں تھیں لیکن اُن کی موت کی وجوہات اُن کے والدین کےا صرار کے بعد کمپنی نے اس ہفتے عوام کو بتائیں ہیں۔

میوا کے والدین نہیں چاہتے کہ کوئی اور بھی اس طرح کے حالات سے گزرے۔

اُن کی ماں نے اخبار کو بتایا کہ میوا شاید آخری لمحات میں انہیں کال کرنا چاہتی تھیں، اور یہی سوچ کر اُن کا دل پھٹ جاتا ہے۔اُن کی ماں نے مزید بتایا کہ میوا کے بعد وہ جیسے آدھی ہوگئیں، اب وہ ساری زندگی ہنس نہیں سکیں گی۔

این ایچ کے نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ میوا کی وفات کام کی وجہ سے ہی ہوئی تھی۔

این ایچ کے کے صدر نے مزید کہا کہ وہ میوا کے والدین کے تعاون سے کام کے طریقہ کار میں تبدیلی لائیں گے۔

جاپان میں کام کی زیادتی کے باعث ہونے والی اموات میں اچھا خاصا اضافہ ہو گیاہے۔ پچھلے سال کام کی زیادتی سے مرنے کے 191 واقعات سامنے آئے۔اتنے زیادہ واقعات کی وجہ سے حکومت نے بھی نئے قوانین متعارف کرائے ہیں، جن کےمطابق کوئی بھی شخص ایک ماہ میں 100 گھنٹوں سے زیادہ اوور ٹائم نہیں کر سکے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں