پوری دنیا میں اسلام کو بدنام کرنے والی وہ بنگالی خاتون جسے انڈیا نے بھی اپنے ملک سے نکال دیا، امریکہ میں ہونے والے حملے کے بعد ایسی شرمناک بات کہہ دی کہ بعد میں خود ہی شرم سے پانی پانی ہو گئی

دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کام کرنے والی بنگلہ دیشی خاتون تسلیمہ نسرین نے لاس ویگاس میں ہونے والے حملے کے فوری بعد حملہ آور کو مسلمان قرار دے دیا اور اسلام کے خلاف خوب زہر اگلا لیکن جب حقیقت سامنے آئی تو کمال ڈھٹائی کے ساتھ نہ صرف اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا بلکہ دبے لفظوں میں صفائیاں بھی پیش کرنے لگی۔
تفصیلات کے مطابق امریکی شہر لاس ویگاس میں ایک میوزک کنسرٹ کے دوران ارب پتی عیسائی حملہ آور نے اونچی بلڈنگ کی 32 ویں منزل پر چڑھ کر اندھا دھند فائرنگ کرکے 59 لوگوں کو ہلاک اور 500 سے زائد کو زخمی کردیا۔ اسلام دشمن طاقتوں کے ایجنٹ تسلیمہ نسرین جیسے لوگ اسی تاک میں بیٹھے ہوئے تھے ، جیسے ہی حملہ ہوا فوری طور پر فتویٰ جاری کردیا اور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا۔
لاس ویگاس حملے کے بعد تسلیمہ نسرین نے اپنے ٹویٹ میں کہا ” لاس ویگاس کے کنسرٹ پر کس نے فائرنگ کی؟ کس نے لوگوں کو قتل کیا؟ عین ممکن ہے کہ یہ ایک داعش سے متاثر مسلمان ہی ہوگا، یہی وجہ ہے کہ لوگ مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں“۔
بعد میں جب تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ حملہ آور نہ صرف گورا امریکی شہری ہے بلکہ ارب پتی عیسائی ہے تو تسلیمہ نسرین نے اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا اور صفائیاں پیش کرنے لگی۔

امریکی شہر لاس ویگاس میں ہونے والے حملے کی تفصیلات جاننے کیلئے یہاں کلک کریؓں
واضح رہے کہ تسلیمہ نسرین کو اسلام دشمن سرگرمیوں کے باعث 1994 میں بنگلہ دیش سے بھاگنا پڑا تھا جس کے بعد وہ امریکہ اور برطانیہ میں مقیم رہی لیکن 2005 میں اس نے بھارت میں پناہ لے لی۔ خاتون کی حرکتوں سے بھارتی حکومت بھی اتنی تنگ آئی کہ صرف 3 سال بعد ہی اسے کک مار کر 2008 میں اپنے ملک سے نکال باہر کیا اور اس کے بھارت میں داخلے پر پابندی لگادی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں