لاہور(حکیم محمد عثمان)پاکستان میں دمہ عام مرض کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔اسکی سنگینی کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ اس وقت پندرہ ملین سے زیادہ پاکستانی دمہ میں مبتلا ہیں اور اس کے علاج پر لاکھوں روپیہ خرچ کرتے ہیں ۔ایک زمانہ تھا جب دمہ کے مرض کے لئے بھی دیسی نسخے استعمال کئے جاتے تھے ۔خاص طور پر دھتورہ جیسی عام دستیاب ہونے والی جڑی بوٹی کی دھونی سے دمہ کی شدت روک دی جاتی تھی ،وہ اسکے پتوں کو سلگا کر منہ کے قریب لاکر اسکا دھواں لیتے اور دیہاتوں میں دموی لوگ حقے میں تمباکو کی جگہ دھتورہ کے پتے استعمال کرکے حقہ گرم کرتے تھے۔
موجودہ دور میں دھتورہ ماڈرن ہرب کے طور پر کافی پذیرائی حاصل ہوچکی ہے۔ یہ خود رو بیج دار پودا ہے جو نواحی علاقوں میں سڑکوں کے کنارے عام دستیاب ہوتاہے ۔اسکے پتے اور بیج طبی ادویات میں استعمال ہوتے ہیں ۔عام طور پر پرانی دردوں سے نجات کے لئے اسکا تیل نکال کر استعمال کیا جاتا ہے ۔اطبا اسکے بیجوں کی گولی بنا کر نزلہ ، کھانسی کے علاوہ سرعت انزال اور جنسی قوت کیلئے استعمال کرتے ہیں،زخموں پر اسکے پتے لگانے سے پیپ ختم ہوجاتی اور زخم بند ہوجاتا ہے ۔جبکہ شدید نفسیاتیعارضہ کی صورت اسکی گولیاں بنا کر کھلائی جاتی ہیں۔واضح رہے کہ دھتورہ زہریلی جڑی بوٹی ہے لہذا اسکا استعمال طبیب کی ہدایت کے بغیر نہیں کرنا چاہئے ۔