مثانے کی کمزوری عام پایا جانے والا مسئلہ ہے لیکن بدقسمتی سے اکثر لوگ اس مسئلے کی پس پردہ وجوہات سے لاعلم ہونے کی وجہ سے اسے معمولی بات جان کر نظر انداز کرتے رہتے ہیں۔ پیشاب روکنے میں مشکل یا قطروں کے اخراج سے سخت پریشان لوگ بھی اس کے بارے میں بات کرنے یا ڈاکٹر کے پاس جانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہیں، لیکن یہ غفلت بہت پیچیدگی کا سبب بن سکتی ہے۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق NHSفرملی ہیلتھ فاؤنڈیشن ٹرسٹ سے تعلق رکھنے والے برطانوی ڈاکٹر نیل باربر کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو دن میں 8 سے زائد مرتبہ یا رات میں ایک سے زائد مرتبہ پیشاب کی حاجت ہوتی ہے تو یہ مثانے کی کمزوری کی علامت ہے۔ اسی طرح اگر پیشاب کی حاجت رفع کرنے کے باوجود قطروں کا اخراج جاری رہتا ہے تو یہ تشویشناک بات ہے۔
یہ دونوں کیفیات مثانے کے عضلات کی کمزوری کی علامت ہیں، تا ہم اس کی ایک اہم وجہ پراسٹیٹ گلینڈ کا بڑھ جانا بھی ہو سکتی ہے۔ اس گلینڈ کا بڑھنا نہ صرف پیشاب کے مسائل کا سبب بنتا ہے بلکہ بعض صورتوں میں ناقابل برداشت درد کا سبب بھی بنتا ہے۔ پراسٹیٹ گلینڈ میں کینسر پیدا ہونے سے بھی اس کے حجم میں بگاڑ پیداہوتا ہے، جس کے نتیجے میں پیشاب پر قابو نہ رہنے اور قطروں کے اخراج کی علامات بھی ظاہر ہو جاتی ہیں۔
اس لحاظ سے دیکھیں تو پیشاب کے مسائل، یا جنہیں عرف عام میں مثانے کی کمزوری کہا جاتا ہے، ہرگز نظر انداز کرنے والے مسائل نہیں۔ ان کے بارے میں فوری طور پر ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہئیے تا کہ خدانخواستہ پراسٹیٹ کینسر جیسے موذی مرض کا امکان ہو تو بروقت اس کا پتا چل جائے۔