سینیٹ سے ترامیم کے ساتھ منظور ہونے والا انتخابات بل 2017 قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا جس کے بعد سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی۔
پیر کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سینیٹ سے ترامیم کے ساتھ منظور ہونے والا انتخابات بل منظور کیا گیا جسے وزیر قانون زاہد حامد نے پیش کیا۔
قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری روایت یہی ہیں کہ جو فیصلے ہوں پارلیمنٹ کے اندر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے باہر بیٹھ کر فیصلے کرنے کی کوشش کی گئی اور اس کے نتائج بھی دیکھ لیے، بدقسمتی سے ایسے حالات پیدا کیے گئے کہ اپوزیشن نے بجٹ بحث میں حصہ نہیں لیا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مسائل کا حل پارلیمنٹ ہے لیکن حکومت ہمیشہ پارلیمنٹ سے باہر جاتی ہے، دنیا میں پٹرول کی قیمتیں کم ہورہی ہیں اور آپ نے بڑھا رہے ہیں۔
’حکومت کی کوشش ہے لوگوں کا خون چوس کر پیسے نکالے جائیں‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ کسی بھی طریقے سے لوگوں کا خون چوس کر ان سے پیسے نکالے جائیں، ڈیزل کی قیمتوں میں 31فیصد سیلز ٹیکس، 8روپے لیوی شامل کر دیا گیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ سننے میں آرہا ہے کہ بجلی کی قیمتیں بھی بڑھائی جارہی ہیں،حکومت اپنی ناکامی بالواسطہ ٹیکسوں سے چھپانا چاہتی ہے۔
خورشید شاہ نے مطالبہ کیا کہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ فی الفور واپس لیا جائے، بجلی کی قیمتیں نہ بڑھائی جائیں۔
اگر اسی طرح معاملہ چلتا رہا تو کل اجمل پہاڑی بھی پارٹی صدر بن جائے گا، ن لیگ نے اس قانون کے ذریعے سپریم کورٹ پر راکٹ مارا ہے، شیخ رشید
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا اس موقع پر قومی اسمبلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ ایک شخص کے لیے آئین میں ترمیم کی جا رہی ہے، میری گذارش ہے کہ اس بل پر اب بھی نظر ثانی کی جائے ۔
تاہم اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بل کی منظوری کا عمل روکنے کی شاہ محمود قریشی کی درخواست بھی مسترد کردی جبکہ اسمبلی رکنیت کے لیے ختم نبوت پر ایمان رکھنے کے بیان حلقی لازمی قرار دینے سمیت اپوزیشن کی تمام ترامیم بھی مسترد کردی گئیں۔