لاہور (ویب ڈیسک) اِس وقت پاکستان خواہ کِسی بھی حوالے سے اگر بحرانی کیفیت میں ہے، تو اِسے حل کرنے کے لئے ” مشاورت“ کی جائے، اور سب سے پہلے مسلمان ملکوں کو اِس ضمن میں سنجیدگی اورمتانت کے ساتھ اپنی مشکلات بتائی جائیں، دُنیا میں محض ایک ادارہ آئی، ایم ایف ہی نہیں، نامور کالم نگار نواز خان میرانی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ دُنیا
کے دوسرے ملکوں کے بینک بھی آسان شرائط پہ قرضہ دینے پر تیار ہو جائیں گے۔ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی صورت میں ہم مزید قرضے کے بوجھ تلے دَب جائیں گے، پیپلز پارٹی ، ن لیگ، اور پھر تحریک انصاف، سب ایک ہی حمام میں ننگے ہو جائیں گے اور کوئی کسی سے شکوہ کرنے ، اور گِلہ دینے کے قابل نہیں رہے گا، اوائیل میں جب ریاست مدینہ کی داغ بیل رکھنی شروع کی گئی، تو اُس وقت بھی ریاست مدینہ کے یہی حالات تھے، مگر رُسول پاک ﷺ نے سب سے پہلے ، اکابرین مدینہ کے ساتھ گفت و شنید کی، تو مدینے کے سب سے متمول شخص نے ریاست کی مدد کی، اُن کی حیثیت اور مرتبہ امیری اِس قدر بلند تھا، کہ اُن کے وصال کے بعد جب اُن کے وارثین میں جائیداد تقسیم کرنے کا وقت آیا، توان کے پاس سونا اِس قدر تھا ، کہ اُسے کلہاڑیوں سے توڑا گیا۔اس کے علاوہ مصر سے ایک یہودی ہونے کے باوجود ، تقریباً چالیس اُونٹوں پہ سامان لاد کر حضور ﷺ کی خدمت اقدس میں بھجوایا، جسے آپ ﷺ نے شکریے کے ساتھ قبول فرمایا۔اب اِس ضمن میں وزیر اعظم عمران خان کو دور جانے کی ضرورت نہیں، سب سے پہلے اپنے گھر میں بحریہ ٹاﺅن کے ملک ریاض
صاحب سے رابطہ کرنا چاہئے، جو خود ایک دفعہ کہہ چکے ہیں کہ میں پاکستان کے قرضے اتار سکتا ہوں، یہ سوچے بغیر کہ ان کا جھکاﺅ پیپلز پارٹی کی طرف ہے، بلکہ پیپلز پارٹی ، اور ن لیگ سے بھی مشورہ کیا جاسکتا ہے، ایک دفعہ میں عمرہ کرنے کیلئے سعودی عرب گیا، اور جدہ میں ایک ہوٹل جو شاہراہ فیصل پر واقع تھا، اُس کا نام خندق الامین تھا، وہاں ایک صاحب سینکڑوں گاڑیوں کے جلوس میں آئے کہ پارکنگ کیلئے جگہ نہ رہی، وہ ہوٹل کے کاﺅنٹر پہ آئے، اُنہوں نے اپنی بے ترتیب داڑھی کے ساتھ جین کی پینٹ پہنی ہوئی تھی، آکر پوچھا، کہ کیا ہوٹل کا کوئی فلور پورا مل سکتا ہے؟ استقبالیہ والے نے لاپروائی سے کہا، کہ فلاں بے کار ہوٹل چلے جاﺅ مل جائیگا، اتفاق سے اس وقت میں بھی وہاں موجود تھایہ سنکر وہ صاحب لال بگولہ ہوگئے، اور وہیں سامنے صوفے پہ بیٹھ گئے، اور بولے ، تم اپنی ہوٹل کی قیمت بتاﺅ، میں دُوگنی قیمت دینے پر تیار ہوں، اِس کے ساتھ ہی انہوں نے فون ملانے شروع کر دیئے چند ہی منٹوں میں وہاں فرانس کے سفیر، ہوٹل کے مالک، سعودیہ کے کچھ وزیر آگئے، اور بڑی مشکل سے وہ صاحب راضی ہوئے، اُن کے لئے پورا ایک فلور خالی
کرایا گیا، بعد میں میری اُن سے دوستی ہوگئی، تو معلوم ہوا ، کہ الجزائر سے اُن کا تعلق ہے، اُن کی اپنی ”شپنگ کارپوریشن “ ہے، اور الجزائر کے وہ امیر ترین شخص ہیں، اور اپنے طور پر وہ ملکوں کو قرضہ بھی دیتے ہیں۔”حاجی ریبا“ اُن کا نام تھا، یہ تو ایک مسلمان ملک کا امیر شخص ہے، دنیا کے سینکڑوں مسلمان ملکوں کے امیر لوگوں سے رابطہ کیا جاسکتا ہے، ویسے زلفی بخاری کِس کا کام آئیں گے وہ کسی کو ایوارڈ دلوا سکتے ہیں، عمران خان کو اُدھار نہیں دلواسکتے؟عمران خان کے آئیڈیل ملکوں میں تو لوگ اَربوں روپے کتے، اور بلیوں کو بھی دے دیتے ہیں، وزیر اعظم کے پاس تو کُتے بھی ہیں، اور شاید بلیاں بھی ہوں، اُنہیں کے نام پہ سابق سسر سے رجوع کرنے میں کیا حرج ہے؟ شاید اُن کی شراط آئی ایم ایف سے زیادہ بہتر ہوں!(ش س م)