لاہور (نیوزڈیسک) معروف صحافی چوہدری غلام حسین کا کہنا ہے کہ میری وزیراعظم عمران خان سے آدھا گھنٹہ ملاقات ہوئی ہے سب سے بڑی بات یہ تھی کہ عمران خان پر اعتماد تھے۔حالانکہ تب روزے کا آخری وقت چل رہا ہے لیکن میں نے انہیں کے چہرے پر سکون دیکھا۔عمران خان نے مزید کہا کہ میں نے تمام وزراء اور مشیروں کے بارے میں
رپورٹس لیتا ہوں جس کےبارے میں بھی بدعنوانی کی رپورٹ آئے اسے کوئی رعایت نہیں دوں گا۔ جس سے میرا تیس سال کا رشتہ تھا اسے بھی نکال دیا اس لیے یہ کام بلکل برداشت نہیں ہو گا۔چوہدری غلام حسین کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے بارے میں کہا کہ وہ ایمانداری سے کام کر رہے ہیں اور بہت محنتی ہیں۔عثمان بزدار پر شراب خانہ کھولنے کا الزام لگایا گیا لیکن ایسی کوئی بات نہیں۔ وزیراعظم عمران خان سے میرا اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ عمران خان نے کہا ہے کہ اگرآپ کے پاس کسی بھی وزیر اعلیٰ یا وزیر کی کرپشن،جھوٹ یا بدعنوانی کا ثبوت ہے تو آپ میڈیا پر دکھائیں اگلے دن وہ عہدے پر نہیں ہوں گا۔ اگر ایسا نہ ہوا تو آپ میرا گریبان پکڑ لینا۔لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو آپکو وزراء کو سپورٹ کرنا پڑے گا۔خیال رہے وزیراعظم نے کچھ دن قبل وفاقی کابینہ میں بڑی رد و بدل کی تھی۔اس حوالے سے معروف صحافی کاشف عباسی کا کہنا تھاکہ وزیراعظم عمران خان کرپشن کے معاملے میں بالکل واضح طور پر کہتے ہیں کہ میری ٹیم میں کرپٹ وزیر کی گنجائش نہیں۔لیکن اگر ان کی ٹیم میں کوئی وزیر کرپشن میں ملوث پایا گیا تو اس کو صرف
عہدے سے ہٹا دینا کافی نہیں۔ جب وزیراعظم عمران خان کے پاس یہ ثبوت موجود ہے کہ ان کے وزیر نے اچھے خاصے پیسے پکڑے ہیں۔ لیکن اس کے بعد بھی ان کو صرف وزارت سے ہٹا دینا کافی نہیں۔جب کہ سینئر صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو چاہیے کہ جس وزیر کو کرپشن کی بنیاد پر نکالا ہے ان کے خلاف نیب یا پھر ایف آئی اے کو انکوائری کروانے کی ہدایت کریں۔جب سرکاری افسران اور اپوزیشن نمائندوں کے خلاف کاروائیاں کی جارہی ہیں تو جب وزیراعظم عمران خان نے خود اپنی کابینہ سے ایک منسٹر کو کرپشن کی وجہ سے نکالا ہے تو ان کے بارے میں انکوائری کیوں نہیں کی جا رہی۔