حدیث میں ایک قصہ ہے کہ بنی اسرائیل کی ایک عورت اپنے بچے کودودھ پلارہی تھی اتنے میں ایک سواربڑی شان وشوکت سے سامنے کوگزرا،ماں نے دعاکی کہ اے اللہ میرے لڑکے کوایساہی کردیجیے ۔بچہ ماں کی چھاتی چھوڑ کربولنےلگاکہ اے اللہ مجھ کوایسامت کیجیو۔اورپھردودھ پینے لگاپھرسامنےسے کچھ لوگ گزرے جوایک لونڈی کوپکڑے ذلت
اورخواری سے لیے جاتےتھے۔ماں نے دعاکی کہ اے اللہ میرے لڑے کوایسامت کیجیو،وہ بچہ پھربولااے اللہ مجھ کوایساہی کردیجیو،ماں نے پوچھایہ کیابات ہے بچے نے کہاکہ وہ سوارتوایک ظالم شخص تھااورلونڈی کولوگ تہمت لگاتے ہیں کہ یہ چورہے بدچلن ہے اوروہ غریب اس سے پاک ہے۔فائدہ :مطلب یہ کہ اس سوارکی مخلوق کے نزدیک توقدربہت ہے مگراللہ تعالیٰ کے نزدیک کچھ قدرنہیں اوریہ لونڈی مخلوق کے نزدیک توبے قدرہے مگراللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی بڑی قدرہے توقدرخداکے نزدیک چاہیے چاہے مخلوق کیساہی سمجھے اگرخداکے نزدیک قدرنہ ہوئی تومخلوق کے قدرکس کام آئے گی ۔دیکھویہ اس لونڈی کی کرامت تھی کہ اسکی پاکیزگی ظاہرکرنے کے لیے وہ دودھ پیتابچہ باتیں کرنے لگا،بعض عورتوں کی عادت کہ غریبوں کوبہت حقیرسمجھتی ہیں اورذراسے شبے سے ان پرعیب اورچوری لگادیتی ہیں بری بات ہے شایدوہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تم سے اچھی ہوں۔