بیجنگ(ویب ڈیسک) صدر شی جن پنگ نے چین اور تائیوان کے الحاق کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ بیجنگ تائپے کی آزادی کی کسی بھی کوشش کے خلاف ہے۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چین کی جانب سے کہا گیا کہ وہ بغاوت کو ختم کرنے کے لیے اپنے فوجی آپشن کو ترک نہیں کرے گا۔شی جن پنگ کے بیان نے تائپے کو بھی جواب دینے پر
مجبور کردیا اور تائیوان کے صدر سائی اینگوین نے کہا کہ تائیوان کے عوام بغیر دیکھے اپنی آزادی کو مین لینڈ (چین) کے سپرد نہیں کریں گے۔خیال رہے کہ چین تائیوان کو اپنے ملک کا حصہ سمجھتا ہے کیونکہ دونوں ممالک نے 1949 کی خانہ جنگی کے بعد علیحدگی اختیار کرلی تھی۔شی جنگ پنگ نے اپنے پیغام میں کہا کہ چین ایک دن ضرور متحد ہوجائے گا کیونکہ یہ وقت کی ضرورت اور چینی عوام کے لیے ناگزیر ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ چین تائیوان میں علیحدگی پسندوں کے خلاف طاقت کے استعمال کو ترک کرنے یا ان کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کو واپس لینے کا وعدہ نہیں کرتا۔اپنے خطاب کے دوران چینی صدر نے ’ایک ملک، دو نظام‘ کا نظریہ پیش کیا اور کہا کہ یہ نظریہ تائیوان کے عوام کے مفاد عامہ اور بہبود کا تحفظ کرے گا۔واضح رہے کہ تائیوان اپنے آپ کو ایک علیحدہ ملک تصور کرتا ہے جس کی اپنی کرنسی، سیاسی اور عدالتی نظام ہے، تاہم اس نے باقاعدہ طور پر اپنی آزادی کا اعلان نہیں کیا۔دونوں ممالک کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ جاری رہتا ہے، تاہم 2016 میں صدر سائی اینگوین کے اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ممالک میں تعلقات میں اس
وقت مزید خرابی پیدا ہوئی جب انہوں نے جزیرے کو ’ایک چین‘ سمجھنے کے بیجنگ کے موقف کو ماننے سے انکار کردیا تھا۔تاہم تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ شی جن پنگ کا خطاب تائیوان کے علیحدگی پسندوں کے لیے سخت موقف تھا۔