اسلام آباد (ویب ڈیسک) پھر سے موبائل فون کارڈز پر ٹیکس ختم کروانے کی کوشش، شہری کی جانب سے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی گئی، سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے فیصلے کو بحال کرنے کی اپیل۔ تفصیلات کے مطابق موبائل فون کارڈز پع دوبارہ سے ٹیکس عائد کر دیے جانے کے بعد ایک شہری کی جانب سے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی
ہے۔شہری نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ موبائل فون کارڈز پر عائد کر دیے جانے والا ٹیکس ختم کر دیا جائے۔ موبائل فون کارڈز پر عائد ٹیکس کے خاتمے کے حوالے سے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے کیا گیا فیصلہ بحال کیا جائے۔ واضح رہے کہ موبائل فون پر اب 100 روپے کے بیلنس پر 100روپے ملنا بند ہو گئے ہیں۔موبائل فون پر ٹیکس کی واپسی ہو گئی ہے۔موبائل فون پر 30 فیصد ٹیکس لگے گا۔جس کے بعد صارفین کو 100روپے کا کارڈ چارج کرنے پر 70 روپے کا بیلنس ملے گا۔عدالت نے موبائل فون پر ٹیکس ختم کیا تھا اور صارفین نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوب سراہا تھا۔تاہم گزشتہ ماہ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے موبائل کارڈز پر عائد ٹیکس کو دوبارہ سے بحال کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ نے موبائل کارڈز پر سروس چارجز ود ہولڈنگ ٹیکس اور
ایکسائز ڈیوٹی کو معطل کر دیا گیا تھا ۔دوران سماعت اے جی پنجاب نے کہا کہ سروس چارجز ختم کرنے سے پنجاب کو ہر ماہ 2 ارب روپے کا نقصان ہے۔عدالت نے کہا کہ اگر آپ غلط ٹیکس لے رہے تھے تو یہ نقصان نہیں ہے۔ ایک آدمی 100 روپے کا کارڈ لوڈ کرتا ہے تو صوبے کو رقم کیوں دی جائے۔ معاملے میں کون سی سروس صوبہ دے رہا ہے جو چارجز ملے۔ تندور سے روٹی لے کر آنے والے کو روٹی کھانے پر بھی ٹیکس دینا ہو گا؟ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ایک ماہ میں ایک ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ جو کک بیک لیتے ہیں وہ ختم کر دیں ،1 ارب روپے سے فرق نہیں پڑے گا۔