عمران خان دو روز سے کہہ رہے ہیں کہ این آر او نہیں دوں گا لیکن۔۔۔ اندر خانے کیا چل رہا ہے ؟ سلمان غنی نے بڑی خبربریک کردی

لاہور(ویب ڈیسک) معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ بھی شریفوں سے سیکھ گئی، شہباز شریف کو جانے دیا، نواز شریف کو رکھ لیا کیونکہ وہ جان گئے ہیں اور ان کی فنکاری سے اگلے بھی یہ سیکھ گئے ہیں کہ ایک کو یہیں رکھو، ایک کو باہر رکھو،دختر انقلاب بھی یہیں ہیں جبکہ تھوک کا کاروبار کرنے والے فرزند بھی باہر جا چکے ہیں۔ نجی ٹی

وی نیوز چینل کے پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز امیر نے کہا کہ سعد رفیق کی گفتگو وقت کے لحاظ سے ہوتی ہے کہ کس موقع پر کیا بات کرنی ہے ؟ جب یہ باہر جاتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ لینن کے بعد یہ نئی پارٹی بنی ہے۔ ممتاز تجزیہ کار و سابق نگران وزیر اعلیٰ پنجاب حسن عسکری نے کہا کہ سپریم کورٹ سے ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد نواز شریف اب ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے ، ملک سے باہر جاکر وہ نیب سے ڈیل کریں گے اور حکومت کا اس میں کوئی معاملہ نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ شہباز شریف ایک محفوظ فاصلے سے بیٹھ کر اپنے اوپر دباؤ کم کرنے کی کوشش کریں گے، ن لیگ نے ایک نئی حکمت عملی اپنائی ہے لیکن یہ پتہ نہیں کہ یہ اب پایہ تکمیل تک پہنچے گی یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف کو لندن جانے کی اجازت مل جاتی تو پھر یہ حکمت عملی سو فیصد کامیاب ہوسکتی تھی۔سیاسی تجزیہ کار، روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا ہے کہ عمران خان پچھلے دو تین روز سے کہہ رہے ہیں کہ این آر او نہیں دوں گا لیکن یہ پتہ نہیں کہ وہ کس کویہ بات کہہ

رہے ہیں ؟ اب ن لیگ کی خاموشی ٹوٹنے والی ہے۔ انھوں نے کہا کہ خواجہ آصف کی نامزدگی بڑی اہم ہے کیونکہ جب اپوزیشن لیڈر کی پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس ہوتا تھا تو شہباز شریف بطور اپوزیشن لیڈر شرکت کرتے تھے جس کی وجہ سے پارلیمانی پارٹیوں میں مسلم لیگ ن کا نام نہیں آتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت چیئر مین پی اے سی کے لئے رانا تنویر کا نام دیا گیا ہے لیکن ابھی تک چیئرمین پی اے سی شہباز شریف ہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مسلم لیگ ن میں خواجہ سعد رفیق اور میاں جاوید لطیف بول رہے ہیں اور خواجہ سعد رفیق کا موقف ٹھیک ہے، کہا جا رہا ہے تھا کہ کوئی ڈیل ہو رہی ہے لیکن ابھی تک اس کے ڈانڈے نہیں مل رہے، انہوں نے کہا کہ غیبی طاقت ضرور تھی جس کی وجہ سے شہباز شریف باہر گئے ہیں ، نواز شریف کی جانب سے جو خاموشی اختیار کی گئی تھی وہ خاموشی شہباز شریف کی وجہ سے تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جیلیں صبر اور حوصلے سے کاٹنی چاہئیں، نواز شریف کو جیل صبر اور حوصلے سے کاٹنی چاہئے، جیلیں بندے ہی کاٹتے ہیں لیکن اب ن لیگ کی خاموشی ٹوٹنے والی ہے۔ ہیں کہ میرے پاس تو کچھ ہے ہی نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں