پرتعیش ہوٹلز اورجہازوں میں سفرکرنیوالی ارب پتی لڑکی لوگوں کودھوکادے کرکیسےپیسے نکلواتی رہی،انتہائی غریب خاندان کی اس لڑکی کا فراڈ آپ کو بھی سر پکڑنے پر مجبور کردے گا

عام طور پر دنیا کے پسماندہ اور کم آمدنی والے ممالک میں زیادہ تر غریب افراد کی جانب سے امیر ہونے کا ڈرامہ رچایا جاتا ہے۔تاہم اب امریکی ریاست نیویارک کی عدالت نے ایک ایسی 28 سالہ خاتون کو غریب کسان کی بیٹی ہوکر ارب پتی سماجی رہنما بننے کا ڈرامہ رچانے پر مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں سزاوار قرار دیا ہے۔جی ہاں، امریکی ریاست نیویارک

کی عدالت نے 28 سالہ اینا سورکن کو ارب پتی سماجی رہنما ہونے کا ڈرامہ رچانے پر مجرم قرار دے دیا۔خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق نیویارک کے نواحی شہر منہٹن کی عدالت نے اینا سورکن کو فراڈ، چوری اور دھوکا دہی کے 4 کیسز میں مجرم قرار دیا۔اینا سورکن کے وکیل نے اپنی مؤکل کو عدالت کی جانب سے مجرم قرار دیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی مؤکل کو 5 سے 15 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی جائے گی۔ارب پتی سماجی رہنما بننے کا ڈرامہ رچانے والی خاتون کے وکیل کے مطابق ان کی مؤکل کو آئندہ ماہ 9 مئی کو سزا سنائی جائے گی۔اینا سورکن کے خلاف دلائل دینے والے وکیل کے مطابق ارب پتی سماجی رہنما بن کر ڈرامہ رچانے والی خاتون کے فراڈ کا پتہ اس وقت چلا جب انہوں نے مختلف بینکس سے لیے گئے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگی نہیں کی۔رپورٹ کے مطابق اینا سورکن کا اصل نام اینا ڈیلوے تھا اور ان کا تعلق جرمنی سے تھا، تاہم وہ گزشتہ کچھ عرصے سے نیویارک میں ارب پتی سماجی رہنما بن کر عالمی سطح پر توجہ حاصل کرنے سمیت مختلف اداروں سے فنڈ بٹورنا چاہتی تھیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ

ایک غریب کسان کی بیٹی نے ارب پتی سماجی رہنما بننے کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے نیویارک میں کرائے پر ایک نجی ہیلی کاپٹر کی خدمات بھی حاصل کر رکھی تھیں جب کہ وہ انتہائی پرتعیش ہوٹلز میں رہتی تھیں۔رپورٹ کے مطابق اینا سورکن کے والد جرمنی میں معمولی کسان ہیں اور وہ اپنے کھیتوں میں ہونے والی فصل کو فروخت کر کے گزارا کرتے ہیں۔تاہم اینا سورکن نے نیویارک میں لوگوں کو بتایا تھا کہ ان کے والد کسی آئل کمپنی کے بڑے عہدیدار ہیں اور وہ خود نئے کاروبار شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔اینا سورکن نے امریکا کی ایک بینک سے 2 کروڑ ڈالر سے زائد کا قرض دینے کی درخواست بھی کی تھی اور اپنی درخواست میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک عالمی سطح کا نجی آرٹس کلب تعمیر کرنا چاہتی ہیں، تاہم بینک نے انہیں قرض دینے سے انکار کردیا تھا۔اینا سورکن کے خلاف دلائل دینے والے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ارب پتی سماجی رہنما کا ڈرامہ کرنے والی خاتون کو ایک بینک نے ایک لاکھ ڈالر کا قرض دیا، تاہم وہ قرض کو واپس کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہیں۔امریکی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق اینا سورکن کچھ عرصہ قبل

ہی جرمنی سے امریکا منتقل ہوئی تھیں اور ان کا منصوبہ نیویارک شہر کے پرتعیش علاقے میں نجی آرٹ کلب تعمیر کرنا تھا۔عدالت میں پیش کیے گئے دستاویزات کے مطابق ابتدائی طور پر اینا سورکن نے اپنی ملکیت کے اثاثے 6 کروڑ ڈالر بتائے اور ان کی بنیاد پر ہی انہوں نے ایک بینک سے 2 کروڑ ڈالر کا قرض دینے کی درخواست دائر کی۔رپورٹس کے مطابق اینا سورکن نے ایک بینک سے حاصل کیے گئے ایک لاکھ ڈالرز میں سے 55 ہزار ڈالر سے انتہائی دیدہ زیب اور مہنگے لباس خریدے اور ابتدائی دنوں میں مختلف شخصیات سے مہنگے ہوٹلز اور کلبز میں میٹنگز کیں۔ان کے خلاف عینی شاہد کے طور پر پیش ہونے والی ایک خاتون فوٹوگرافر کے مطابق اینا سورکن نے انہیں ایک پرتعیش ہوٹل میں مدعو کیا جہاں ایک رات کے قیام کا کرایہ 7 ہزار ڈالر تھا اور وہ وہاں تین دن تک ٹھہریں۔عینی شاہد خاتون کا کہنا تھا کہ جب اینا سورکن نے بل کی ادائیگی کرنا چاہی تو ان کا کریڈٹ کارڈ نہیں چلا جس کے بعد انہیں تمام بل ادا کرنا پڑا اور اس واقعے کے بعد ان کے مالی مسائل بڑھ گئے۔ابتدائی طور پر جولائی 2017 میں اینا سورکن کے خلاف منہٹن کے 2 پرتعیش ہوٹلز نے فراڈ کا مقدمہ

درج کروایا تھا۔نیو یارک پوسٹ کے مطابق ہوٹلز کی جانب دائر کرائے گئے کرمنل مقدمات کے مطابق اینا سورکن نے ان کے ہاں جون اور جولائی میں قیام کیا، تاہم بلز ادا کیے بغیر وہ وہاں سے فرار ہوگئیں۔اینا سورکن کے خلاف ہوٹلز کی جانب سے مقدمات دائر کرنے کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کیا، جس کے بعد ان کے خلاف مزید شکایات سامنے آئیں۔بعد ازاں اینا سورکن کے خلاف ٹرائل شروع کیا گیا، جس کی متعدد سماعتیں ہوئیں اور 25 اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے انہیں مجرم قرار دیتے ہوئے فیصلہ دیا کہ انہیں 9 مئی کو سزا سنائی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں