اسلام آباد (ویب ڈیسک) آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے پاکستان نے ہوم ورک مکمل کر لیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد 29 اپریل کوپاکستان کا دورہ کرے گا جس کے بعد آئی ایم ایف اور پاکستان میں مذاکرات ہوں گے۔اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور وزارت خزانہ نے بنیادی شرائط پر ہوم ورک مکمل کر لیا ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف سے 8
ارب ڈالرز سے زائد کا قرضہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔پاکستان نے روپے کی قدر کو ایک حد سے زیادہ نہ گرانے کا فیصلہ کیا ہے اس کے علاوہ بجلی، پٹرولو اور گیس کی قیمتوں کو ایک شیڈول کے تحت تین سال تک بتدریج بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔پاکستان نے ٹیکسز میں غیر معمولی اضافہ نہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم 29 اپریل کوپاکستان کا دورہ کرے گی۔آئی ایم ایف سپورٹ پروگرام کے تکنیکی معاملات پربات چیت ہوگی۔پاکستانی اور آئی ایم ایف ٹیم کے درمیان قرض معاہدے کی تفصیلات پر غور ہوگا۔ پاکستانی وفد کی قیادت مشیر خزانہ حفیظ شیخ کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف وفد 10روز پاکستانمیں قیام کرے گا۔آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے معاشی فریم ورک مکمل کر لیا گیا ہے۔آئی ایم ایف سے مذاکرات میں متعلقہ ادارے اور محکمے حصہ لیں گے۔جب کہ ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خاننے دورہ چین کے دوران سائڈ لائنز پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے وفود سے اہم ترین اور کامیاب ملاقاتیں کی ہیں۔ملاقاتوں میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ ، مشیر تجارت عبدالرزاق
داؤد اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔ ملاقاتوں کے دوران آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام نے پاکستان کو قرض کی فراہمی کیلئے رضامندی کا عندیہ دیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان دونوں ذرائع سے کل 15 ارب ڈالرز کا پیکج حاصل کر سکتا ہے۔