اسلام آباد (ویب ڈیسک) گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر وزارت خزانہ کا قلمدان واپس کر دیا۔ جس کے بعد سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی اس تبدیلی پر رد عمل دے دیا۔ ایک ویڈیو پیغام میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اسد عمر کا استعفیٰ غیر ذمہ داری اور بزدلی کی عکاسی کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 8 مہینے ضائع کرنے کے بعد آئی ایم
ایف کا معاہدہ فائنل اسٹیج پر ہے ۔بجٹ میں ایک ماہ رہ گیا ہے ، اسد عمر کو میدان نہیں چھوڑنا چاہئیےتھا ۔ 2014ء سے آج تک انہوں نے قوم کو حقائق مسخ کرکے جو اُمید دلائی تھی اب یہ مناسب نہیں تھا کہ وہ اس طرح میدان چھوڑ کر چلے جائیں، اسد عمر کو ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہئیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عمران خان نیازی کی حکومت نے جو عوام سے جھوٹ بولے اس کی نشاندہی کی۔عوام کے اوپر جو مہنگائی کے بم گرائے جارہے ہیں، عوام کے معاشی مستقبل ، بے روزگاری ، مستقبل میں ترقی کی رفتار میں کمی سمیت تمام مسائل کو میڈیا میں آ کر اُجاگر کیا ہم نے ان کو مشورے بھی دئے کہ کس طرح پاکستان کو لے کر چلنا چاہئیے۔ہم نے ان کو بتایا کہ جی ڈی پی گروتھ ، روزگار کے مواقع، غربت کا خاتمہ ، مہنگائی کو قابو کرنا، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے دینا اور پاکستانی کرنسی کو مضبوط رکھنا یہی آپ کا ہدف ہونا چاہئیے۔ لیکن انہوں نے ایک بات نہیں سنی ، اور اب اس طرح کا قدم اُٹھانا میرے نزدیک مناسب نہیں ہے۔ میری یہی دعا اور خواہش ہے کہ اسد عمر یا ان کے بعد آنے والے نئے وزیر خزانہ انتہائی ایمانداری کے ساتھ پاکستان کے معاملات اور
عوام کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں۔دوسری جانب اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پر متحرک ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میں نے عوام کو حکومت کی معاشی پالیسیوں کے اثرات سے آگاہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر متحرک ہونے کا فیصلہ کیا ۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ٹی وی چینلز کو میرے انٹر ویوز دکھانے پر دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے ملک پر منفی اثرا ت کے حوالے سے عنقریب میں سوشل میڈیا پر متحرک ہونے جارہا ہوں اور اس کے ذریعے عوام سے رابطے میں رہوں گا۔واضح رہے کہ مسلم لیگ اسحاق ڈار کو واپس لانے کی کوششوں میں بھی ہے۔ اس حوالے سے رواں ماہ ہی پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی جانب سے ایک قرارداد جمع کروائی گئی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ اسحاق ڈار کو کانٹریکٹ پر وزیر خزانہ رکھا جائے۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ پاکستان کو حالیہ معاشی بحران سے نکالنا وزیر خزانہ اسد عمر کے بس کی بات نہیں رہی، موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کو لکھ کر دے دیا ہے کہ ڈالر 169 روپے تک لے جایا جائے گا، حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس
جانے سے قبل عوام پر مہنگائی مسلط کر دی ہے، پہلی مرتبہ ڈالر 142اور سونا 72 ہزار فی تولہ ہوا ہے۔قرارداد میں مزید کہا گیا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو کنٹریکٹ پر رکھا جائے، اسحاق ڈار حکومت کو یہ آفر کرچکے ہیں، اگر پاکستان کی معاشی صورتحال یہی رہی تو 2021ء تک ملکی قرض 35948 ارب تک پہنچ جائے گا۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اس سے بہتر ہے کہ حکومت اسحاق ڈار کی آفر کو فی الفور قبول کرے، حکومت کے پاس اسحاق ڈار کے معاشی تجربات سے فائدہ اٹھانے کا سنہری موقع ہے، اسحاق ڈار ( ن) لیگ کی دور حکومت میں ڈالر کو 111 روپے سے 98 روپے تک لائے تھے۔ قبل ازیں ملک میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کے پیش نظر سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ڈالر کی قیمت کم کرنے کرنے کے لیے حکومت کو پیشکش بھی کی تھی۔