ایمسٹرڈیم (ویب ڈیسک )نیدرلینڈز کے ایک مرحوم ڈاکٹر کے بارے میں انکشاف ہوا کہ وہ بے اولاد متعدد خواتین کے رحم مادر میں انجکشن کے ذریعے اپنا ہی نطفہ داخل کرتا رہا۔دی انٹیپینڈنٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق مقامی عدالت میں دو برس قبل انتقال کر جانے والے فرٹیلیٹی ڈاکڑ جان قربت پر الزام لگا تھا کہ وہ بطور ڈونر اپنا ہی نطفہ بے اولاد خواتین کو
عطیہ کرتا رہا اور اس دوران متعدد خواتین سے تقریباً 49 بچوں نے جنم لیا۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ ڈاکٹر سائنسی طریقے سے بے اولاد خواتین کے رحم مادر میں بذریعہ انجکشن اپنا ہی نطفہ منتقل کرتا تھا جبکہ خواتین نطفہ کے ڈونر کے بارے میں بے خبر رہی۔ڈچ عدالت میں پیش کیے جانے والی ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہوا کہ متعدد خواتین کی کوکھ سے پیدا ہونے والے تقریباً 49 بچے ڈاکٹر جان قربت کے ہیں۔مذکورہ معاملہ اس وقت توجہ کا مرکز بنا جب ڈونر بچوں اور ان کے والدین نے درجنوں بچوں کی شکلیں اور خصلتیں یکساں محسوس کی۔دوران سماعت عدالت نے بھی محسوس کیا کہ مذکورہ مقدمے میں ایک بچے کے خدوخال ڈاکٹر سے مماثلت رکھتے تھے۔اس دوران ڈاکٹر 89 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تاہم ان کے گھر میں موجود دانتوں کے برش سے ڈاکٹر کا ڈی این اے حاصل کیا گیا۔ڈی این اے ٹیسٹ کی نتائج سامنے آنے کے بعد ججز نے نتائج جاری کرنے کا حکم دےدیا۔واضح رہے کہ بیشتر بچے عمر کی 30 ویں دہائی میں داخل ہو چکے ہیں جنہیں اب معلوم ہوا کہ وہ دراصل ڈاکٹر جان قربت کے بیٹے یا بیٹی ہیں۔ایک لڑکے نے کہا کہ ’11 برس کی تلاش کے بعد مجھے
معلوم ہوا کہ میں ڈاکٹر جان قربت کا بیٹا ہوں‘۔مقامی میڈیا نے ڈاکٹر جان قربت کے بارے میں بتایا کہ ’مرحوم خود کو فرٹیٹلی (بانچھ پن) کی فیلڈ کا ماہر‘ کہتے تھے۔