جس مقام پراللہ تعالیٰ نے عذاب نازل کیاتھاسعودی عرب نے آج وہاں کیابناڈالا

ریاض (ویب ڈیسک )دنیا کے قدیم اور تاریخی مقامات پر ثقافتی تقریبات کا انعقاد نئی بات نہیں، ایسے مقامات پر تقریبات پر تنقید اور تنازعات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔حالیہ دنوں میں سعودی عرب میں بہت تیزی سے جدت پسندی اور روشن خیالی کے حوالے سے اقدامات سامنے آئے ہیں، اسی حوالے سے مقام العلا میں 2 ماہ طویل ثقافتی میلے اور میوزک فیسٹیول

کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔2015 میں شاہ سلمان کے بادشاہ بننے کے بعد کئی اقدامات پہلی بار دیکھنے میں آئے ہیں، اس اہم ترین مقام پر بھی پہلی بار اس طرح کے میلے کا انعقاد کیا گیا ہے۔سعودی عرب میں 2018 میں جہاں خواتین نے پہلی بار ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی، وہیں گزشتہ برس 35 سال بعد سینما گھر کھو لے گئے جبکہ پہلی بار فیشن ویک کا اہتمام بھی کیا گیا۔اسی طرح سعودی عرب کے جنوب مغرب میں واقع شہر تیما سے 110 کلومیٹر کی دوری پر انتہائی اہمیت کے حامل شہر ’العلا‘ میں بھی پہلی بار 20 دسمبر 2018 سے 9 فروری 2019 تک تقریبا 2 ماہ طویل ثقافتی اور موسیقی کے میلے کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔2 ماہ تک چلنے والے اس طویل ثقافتی میلے میں جہاں بہت سے گلوکار فن کا مظاہرہ کریں گے، وہیں فن پاروں کی نمائش سمیت تاریخی مقامات کے دورے کا خصوصی اہتمام بھی کیا جائے گا۔العلا شہر کی انتظامیہ نے ثقافتی میلے اور میوزک فیسٹیول کا انعقاد ایسے مقامات پر کیا ہے، جو کم سے کم 5 ہزار سال کی تاریخ رکھتے ہیں۔ثقافتی میلے کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق یہ میلہ العلا کے تاریخی مقام مدائن صالح سمیت دیگر قریبی مقامات پر ہوگا اور لوگوں کو ان

تاریخی مقامات کو قریب سے دیکھنے کی اجازت ہوگی۔جس مقام پر ثقافتی میلے کا انعقاد کیا جا رہا ہے، اگرچہ وہاں کی تاریخ بہت قدیم بتائی جاتی ہے، تاہم سب سے زیادہ اہم مقام ’مدائن صالح‘ ہے، جس کا ذکر آسمانی صحیفوں اور کتب میں بھی ملتا ہے۔تاریخی مقامات کے اس علاقے کو اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ’یونیسکو‘ نے 2008 میں عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیا تھا، اس علاقے کی حفاظت حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، تاہم مقامی حکام کو یقین ہے کہ میلے کے باوجود تاریخی مقام کو کسی قسم کے نقصان کا خدشہ نہیں ہے۔روایات کے مطابق مدائن انسانی تہذیب کا قدیم ترین نمایاں مقام ہے۔آسمانی صحیفوں اور کتب میں بھی اس مقام کا ذکر ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں کم سے کم 3 ہزار قبل مسیح ’قوم ثمود‘ آباد تھی۔قوم ثمود کے لوگ پہاڑوں کو تراش کر گھر اور محل بناتے تھے، اب تک مدائن صالح میں اس قوم کی تعمیرات کے کھنڈرات ملتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں