اسلام آباد(نیوزڈیسک) رواں مالی سال تجارتی خسارہ6 ارب ڈالرکم رہنے کا امکان ہے، رواں سال جولائی سے مارچ تک تجارتی خسارہ14 فیصد کمی کیساتھ 3 ارب 84 کروڑڈالرکم ہوگیا ہے، تجارتی خسارے میں کمی کی وجہ درآمدات میں کمی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں مالی سال کےابتدائی نومہینوں میں تجارتی خسارہ 14 فیصد کم ہوگیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ رواں
مالی سال جولائی سے مارچ تک تجارتی خسارہ 23 ارب 45 کروڑڈالررہا۔ جبکہ گزشتہ مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں تجارتی خسارہ 27ارب 29 کروڑڈالر تھا۔ اس طرح اگر موجودہ اور پچھلے مالی سال کے خسارے کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ جولائی سے مارچ کے دوران تجارتی خسارہ 3 ارب 84 کروڑ ڈالر کم ہوا ہے۔ جس پر اقتصادی ماہرین کا اندازہ ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام پرتجارتی خسارہ 5سے6 ارب ڈالرکم رہنے کا امکان ہے۔ بتایا گیا ہے کہ تجارتی خسارے میں کمی کی بڑی وجہ درآمدات میں کمی کا ہونا ہے۔ مزید برآں وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے ٹھوس پالیسی اقدامات، توانائی کی صورتحال میں بہتری، اقتصادی استحکام کے لئے کی جانے والی کوششوں اور مختلف درآمدی اشیاء پر ڈیوٹی کے نفاذ کی وجہ سے درآمدات میں کمی کا رجحان ہے اور جولائی 2018ء سے مارچ 2019ء کے دوران تجارتی خسارے میں 3 ارب 84 کروڑ ڈالر کی کمی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے جبکہ رواں مالی سال کے اختتام تک گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں تجارتی خسارے کا حجم 5 سے 7 ارب ڈالر کم
رہنے کا امکان ہے۔ مارچ 2018ء میں گزشتہ مالی سال کے اس ماہ کے مقابلہ میں تجارتی خسارہ میں 37.74 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور یہ 3 ارب 10 کروڑ ڈالر سے کم ہو کر ایک ارب 93 کروڑ ڈالر تک آگیا ہے۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران درآمدات کا حجم 40 ارب 66 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں 44 ارب 32 کروڑ ڈالر تھا۔ رواں مالی سال کے دوران درآمدی حجم گزشتہ مالی سال کے اس عرصہ کے مقابلہ میں 8.25 فیصد کم ہے۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران برآمدات کا حجم 17 ارب 21 کروڑ ڈالر رہا جو کہ جولائی 2017ء سے مارچ 2018ء کے عرصہ کے دوران 17 ارب 3 کروڑ ڈالر تھا۔