برہنہ تصاویرلیک کردیں اورمجھے تیزاب حملےکی دھمکی دی ،میں انتہائی خوفزدہ ہوگئی اور خودکشی کرنے کا خیال بھی دل میں آیا تھا ناموراداکارہ نے بدلہ لینے کے لیے کیاکرنے کی ٹھان لی

ممبئی (ویب ڈیسک )بھارت میں ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے انتخابات کے لیے ووٹنگ کا پہلا مرحلہ رواں ماہ 11 اپریل سے شروع ہوگا جو آئندہ ماہ 19 مئی تک جاری رہے گا۔6 ہفتوں تک جاری رہنے والے انتخابات میں 7 مرحلوں میں پولنگ ہوگی اور آخری پولنگ 19 مئی کو ہونے کے بعد 23 مئی کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ووٹنگ قریب آتے ہی جہاں بھارتی

سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدواروں کا اعلان کردیا ہے، وہیں تمام امیدوار اپنی مہم کو بھی تیزی سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔انتخابی مہم کے دوران جہاں امیدوار ووٹ حاصل کرنے کے لیے کسان اورغریب بننے جیسی اداکاری کرتے دکھائی دے رہے ہیں، وہیں کئی امیدوار ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔بھارتی سیاستدان انتخابی مہم کے دوران نہ صرف ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، بلکہ کچھ حریف سیاستدان ایک دوسرے کے مد مقابل بھی میدان میں اتریں گے، جس کئی حلقوں میں انتخابی معرکے مزیدار ہونے کا امکان ہے۔بھارت میں جہاں وزارت عظمیٰ کے امیدواروں یعنی بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے نریندر مودی اور کانگریس کے راہول گاندھی کا ایک دوسرے کے مد مقابل میدان میں اترنے کا امکان ہے۔وہیں بی جے پی میں شامل ہونے والی سیاستدان اور ماضی کی کامیاب اداکارہ جیا پرادا بھی لوک سبھا کے انتخابات میں اپنے سب سے حریف سیاستدان کے خلاف میدان میں اتریں گی۔جی ہاں، 57 سالہ جیا پرادا ریاست اتر پردیش کے شہر رامپور سے اپنے سیاسی حریف اور سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان

کے خلاف میدان میں اتریں گی۔ہندوستان ٹائمز کے مطابق جیا پرادا نے رامپور سے انتخابات لڑنے کے لیے نامزدگی فارم جمع کروادایا۔ماضی کی کامیاب اداکارہ و سیاستدان نے نامزدگی فارم اپنی سالگرہ کے موقع پر جمع کروایا جب کہ فارم جمع کروانے سے قبل انہوں نے مندر اور مسجد کا دورہ بھی کیا۔جیا پرادا نے نامزدگی فارم جمع کرانے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا اور اس بات پر اطمینان کیا کہ وہ بی جے پی کی ٹکٹ سے لوک سبھا کا الیکشن لڑ رہی ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جیا پرادا کا مقابلہ اسی حلقے میں اپنے سب سے بڑے سیاسی حریف اور ماضی میں انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے والے اعظم خان سے ہوگا۔رپورٹ کے مطابق اعظم خان نے ہی جیا پرادا کو سیاست میں متعارف کرایا تھا اور ابتدائی طور پر وہ ان کی پارٹی کا ہی حصہ تھیں۔اگرچہ جیا پرادا نے سیاست کی شروعات سماج وادی پارٹی سے کی، تاہم بعد ازاں وہ دیگر سیاسی جماعتوں میں شامل ہوئیں۔ماضی میں جیا پرادا اعظم خان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگا چکی ہیں۔رواں برس 2 فروری کو جیا پرادا نے دعویٰ کیا تھا کہ ماضی میں اعظم خان انہیں نہ صرف جنسی طور پر

ہراساں کرچکے ہیں، بلکہ ان پر تیزاب سے حملہ کرنے کی کوشش بھی کر چکے ہیں۔جیا پرادا کا کہنا تھا کہ اعظم خان کی جانب سے تیزاب حملے کی دھمکی دیےجانے کے بعد وہ انتہائی خوفزدہ ہوگئی تھیں اور خودکشی کرنے کا خیال بھی ان کے دل میں آیا تھا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اعظم خان نے 2009 میں انتخابات کے دوران جیا پرادا کی برہنہ تصاویر بھی لیک کردی تھیں۔خیال رہے کہ شاندار فلمی کیریئر کے بعد 1994 میں جیا پرادا نے ’تیلگو دسام پارٹی‘ (ٹی ڈی پی) میں شمولیت اختیار کی اور انتخابات میں حصہ بھی لیا، تاہم وہ رکن منتخب نہ ہوسکیں،لیکن انہیں ان کی سیاسی جماعت نے سرکاری عہدوں پر تعینات کیا۔بعد ازاں جیا پرادا نے سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 2004 سے ریاست اترپردیش سے رکن منتخب ہوئیں اور وہ 2014 تک رکن اسمبلی منتخب ہوتی رہیں۔سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کرتے ہی ان کے تعلقات پارٹی کے جنرل سیکریٹری امر سنگھ سے استوار ہوگئے، جنہیں وہ اپنا سیاسی گرو مانتی ہیں۔امر سنگھ سے تعلقات کی وجہ سے ہی جیا پرادا کو سماج وادی پارٹی میں اہمیت حاصل رہی، اگرچہ پارٹی کے دیگر عہدیدار

جیا پرادا کی مخالفت کرتے رہے تاہم امر سنگھ ان کا ساتھ دیتے رہے۔بعد ازاں دونوں نے سماج وادی پارٹی کو خیرباد کہ کر 2012 میں اپنی سیاسی جماعت بھی بنائی تاہم وہ عوام میں پذیرائی حاصل نہ کر سکی اور دونوں ’راشٹریا لوک دل‘ (آر ایل ڈی) نامی جماعت میں شمولیت اختیار کی تاہم جیا پرادا کو انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔جیا پرادا نے 150 سے زائد فلموں میں کام کیا اور انہوں نے متعدد ایوارڈز بھی اپنے نام کیے۔کچھ ہفتے قبل ہی انہوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی اور اس بار وہ اس کی ٹکٹ پر اترپردیش کے شہر رامپور سے الیکشن لڑیں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں