نواز ،زرداری جومرضی کرلیں ہم انہیں چھوڑ یں گے ،ایسااعلان جس سے حکومت مخالف جماعتوں میں پریشانی کی لہردوڑ گئی

گھوٹکی (ویب ڈیسک )وزیر اعظم عمران خان نے شریف برادران اور آصف زرداری کو واضح چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی چوری بچانے کے لیے آپ نے جو مرضی کرنا ہے کریں، ہم آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔گھوٹکی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، اپنی جماعت کے اراکین اور دیگر

افراد کو پیغام دیا کہ مہاتیر محمد ابھی پاکستان میں آئے اور وہ مسلمان دنیا میں وہ لیڈر تھے جو اپنی قوم کو خوشحال کرگئے اور ملیشیا کو تبدیل کردیا۔انہوں نے کہا کہ مہاتیر محمد نے 17 سال حکومت کی اور اپنے ملک کے اداروں کو مضبوط کیا لیکن جب وہ گئے تو وہاں کرپٹ حکومت آئی اور ان کا ملک مقروض ہوا، جس کے بعد عوام نے مہاتیر محمد کی واپسی کا مطالبہ کیا اور وہ 93 سال کی عمر میں واپس وزیر اعظم بنے۔وزیر اعظم نے کہا کہ قومیں غریب نہیں ہوتیں، کرپشن اسے اور ملک کو غریب کردیتی ہیں، ایک وقت تھا کہ دنیا میں ہماری مثال دی جاتی تھی اور لوگ ہمارے ترقیاتی ماڈل کو اپناتے تھے لیکن آج پاکستان پر تاریخی قرضہ چڑھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ 10 برس میں جس طرح اس ملک کو مقروض کیا گیا اور ہمارا ٹیکس کا اکھٹا ہونے والا پیسا ساڑھے 4 ہزار ارب ہے اور اس میں سے 2 ہزار ارب روپے قرضوں کی اقساط ادا کرنے میں جاتا ہے۔سندھ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ سب سے خوشحال ہونا چاہیے کیونکہ یہاں پاکستان کا فنانشل دارالحکومت ہے، اس صوبے سے گیس نکلتی لیکن اس کے باوجود یہاں سب سے زیادہ

غربت ہے اور کرپشن ہے۔انہوں نے کہا کہ گھوٹکی میں سندھ کی 70 فیصد گیس نکلتی یہاں 250 گیس کے کویں ہیں لیکن جن اضلاع کو سب سے آگے ہونا چاہیے تھا وہ سب سے پیچھے ہیں اور گزشتہ 10 برسوں میں سندھ میں گیس کی رائٹلی 234 ارب روپے آئی ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے سب اختیار صوبوں کے پاس چلا گیا ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد مرکز کی حالت یہ ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس ساڑھے 5 ہزار ارب روپے ہیں جس میں سے 2 ہزار ارب قرض اور باقی ساڑھے 3 ہزار میں سے ڈھائی ہزار ارب صوبوں کو چلا جاتا ہے اور ہمیں 1700 ارب دفاع کے لیے دینے پڑتے ہیں اور مرکز 700 ارب کے خسارے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کی گیس کی رائٹلی کا پیسہ گھوٹکی کے لوگوں کو نہیں ملنا کرپشن ہے، عوام پر خرچ ہونے والا پیسا منی لانڈرنگ کے ذریعے ملک سے باہر چلا جاتا ہے اور ایک سیاسی خاتون کے نام پر 5 گھر نکل آتے ہیں۔اپنی گفتگو میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک کو مقروض کرنے والوں کا جب احتساب ہورہا تو جمہوریت خطرے میں آگئی؟ کہا جارہا کہ طاقت ور کا تو کبھی احتساب ہوا ہی نہیں، جب ان پر

ہاتھ ڈالا جارہا تو جمہوریت خطرے میں آگئی، چوری بچانے کے لیے ٹرین مارچ شروع ہوگئی، اربوں روپے بچانے کے لیے ٹرین مارچ کرنے والے لوگوں کو 2 ہزار روپے دے کر بلاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شریف برادران پہلے کہتے تھے زرداری کرپٹ ہیں، زرداری اور ان کے بیٹے کہتے تھے کہ وہ کرپٹ ہیں لیکن آج جمہوریت بچانے کے لیے دونوں اکھٹے ہورہے ہیں، میں ان کو چیلنج دیتا ہوں کہ جو مرضی کرنا چاہتے ہیں کریں، ہم نے آپ کو نہیں چھوڑنا، یہ قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی، آپ کے پاس صرف ایک راستہ ہے، قوم کا پیسا واپس کریں پھر ہم آپ کو چھوڑیں گے، اس کے علاوہ آپ نے ٹرین مارچ کرنی ہے تو ڈی چوک پر کنٹینر تیار ہے وہاں آکر دھرنا بھی دے دیں۔عمران خان نے کہا کہ ہم آپ کو کھانا دینے کے لیے تیار ہیں لیکن یہ دیکھنا ہے کہ آپ میں صلاحیت کتنی ہے، ہم نے ساڑھے 4 ماہ کا دھرنا اپنی چوری چھپانے کے لیے نہیں بلکہ شفاف انتخابات کے لیے دیا تھا۔سندھ کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے یہاں میں شکار کے لیے آتا تھا لیکن سیاست میں آنے کے ساتھ ہی شکار تبدیل ہوگیا، میں نے سندھ کو پیچھے جاتا، یہاں غربت بڑھتے اور انفرا

اسٹرکچر تباہ ہوتے دیکھا کیونکہ ہمیں معلوم ہے سندھ کے عوام کا پیسہ کہاں گیا۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پاناما مافیا کے خلاف جنگ کی وجہ سے اندرون سندھ آنے کا موقع نہیں ملا لیکن اب میں پورا زور لگاؤ گا یہاں آنے کے لیے، اس کا مقصد الیکشن جیتنا نہیں بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ صرف ایک صوبے کو نہیں پورے ملک کو اوپر اٹھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان اور سندھ پر خاص توجہ دینی ہے، یہاں غربت بہت زیادہ ہے، ہمارے غربت کی کمی کا پروگرام سب سے بہتر ہوگا، اس سلسلے میں ہم نے چین سے بھی سیکھا ہے اور اب پوری طرح اس پروگرام پر زور لگائیں گے۔قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جب تحریک اںصاف میں شمولیت کا فیصلہ کیا تو میں نے سوچ سمجھ کر گھوٹکی میں جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ پاکستان کے عوام کو پیغام دینا تھا کہ عمران خان ایسی جماعت کی بنیاد رکھ رہے ہیں جس کی سوچ وفاق کی ہے اور یہ وفاق کی علامت بنے گی۔انہوں نے کہا کہ حالات کی ستم ظریفی دیکھیں کہ وفاق کے نمائندہ اور علامت تھے آج ملک میں ان کا وجود دکھائی نہیں دے رہا، پیپلز پارٹی ایک بہت بڑی جماعت

تھی وہ سکڑ کر صرف اندرون سندھ تک محدود ہوگئی اور کراچی میں بھی ان کی نمائندگی نہیں ہے، پیپلز پارٹی کی تنزلی کی وجہ عوام جانتے ہیں۔شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں 10 سال میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے لیکن ان برسوں میں لوگ دیکھیں کہ ان کے حالات بہتر ہوئے ہیں یا بدتر، اگر اس سب کے باوجود آپ تیر پر مہر لگاتے رہے ہو اور اپنا مستقبل تاریک نظر آتا ہے تو یہاں کا نوجوان، دانشور اور بیٹی فیصلہ کرے کہ اپنا مستقبل اسی راستے پر دینا ہے یا تبدیلی کا راستہ اختیار کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دیکھ رہا ہے کہ تبدیلی آ نہیں رہی بلکہ تبدیلی آگئی ہے، تجزیہ نگاروں کا یہ تبصرہ تھا کہ اگر عمران خان وفاق میں حکومت بنا لیتے ہیں تو پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت رہی گی کیونکہ وہ 40 سال سے وہاں حکومت میں ہے۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پنجاب سے میرا تعلق ہے لیکن میرا سندھ سے رشتہ ہے اور میرا یہاں سے رشتہ پونے 8 سو سال سے ہے، میں سندھ کے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ یہاں کے عوام نے بھی بلے پر مہر لگائی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا قلعہ کہلانے والے بدین سے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ایم پی ہے، یہ عمل

ظاہر کرتا ہے کہ سندھ کے لوگ شعور اور ذہن لگتے ہیں، یہاں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی قیادت موجود ہے اور وقت آگیا ہے کہ ہم فیصلہ کریں کہ کس طرح ہم نے آگے بڑھنا ہے اور میری سیاسی آنکھ سندھ میں تبدیلی دیکھ رہی ہے۔اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اس تبدیلی کے لیے عوام فیصلہ کریں، منصوبہ بندی کریں اور اگلے انتخابات میں مجھے سندھ میں تحریک انصاف اور اس کے حلیفوں کی حکومت دکھ رہی ہے، گوٹھکی سے بلند ہونے والی ہوا پورے سندھ کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں