خوشخبری آئے گی، وزیرخزانہ اسد عمر نے پریشان حال پاکستانیوں کو ایک اور نیا خواب دکھادیا

لاہور(ویب ڈیسک) گزشتہ کئی دنوں سے سمندر میں تیل ڈھونڈے جانے کی خبریں ہیں اور اب وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر بھی میدان میں آگئے ہیں ، انہوں نے کہا ہے کہ تیل ڈھونڈ رہے ہیں خوشخبری آنے پر حالات بہتر ہوجائیں گے۔لاہور میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئےاسد عمر نے کہا کہ ملک خطر ناک حالات سے باہر نکل آیا ہے اب قوم کو پریشانی کی

ضرورت نہیں، آنے والے دنوں میں پاکستان کے لئے بہت بڑی خوشخبریاں ہیں، تیل ڈھونڈ رہے ہیں خوشخبری آنے پر حالات مزید بہتر ہوجائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں اسد عمر کا کہنا تھا اس وقت صرف پنجاب کا خزانہ ہی خالی نہیں پورا پاکستان کا خزانہ ہی خالی ہے تاہم پاکستان میں بیرون ممالک سے سرمایہ کاری آرہی ہے۔ایک اور صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا مستقبل عدالت ہی طے کرے گی، پاکستان میں کرپٹ افراد جو بھی سب کا احتساب ہونا چاہیے، گزشتہ ادوار میں حکومتوں نےقومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا اور کسی نے عوام کا نہ سوچا۔اس سے قبل نیشنل فنانس کمیشن کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے 25 ہزار ورپے کی منتقلی پر ٹیکس کی خبروں کو سفید جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کا پراسیس رواں سال 31 دسمبر تک مکمل کرلیا جائے، ایک دو معاملات ایسے ہیں جن پر اصولی موقف طے پانے کی ضرورت ہے ،ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد وفاق اور صوبوں کے مابین ٹیکس کے حوالے سے ربط کمزور ہوا لیکن اب ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ وفاقی اور صوبائی بجٹ میں اس سلسلہ میں

پیشرفت اور بہتری لائی جائے،ہم نے این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے مجموعی بہتری کی کوشش کرنی ہے نہ کہ کسی نے کسی سے کچھ چھیننا ہے ۔وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے نظام چلانے کیلئے ٹیکس کی ضرورت ہے ، کاروبار بڑھانے کیلئے آسانیاں تلاش کرنے کی ضرورت ہے ، مذاکرات بہت خوش آئند رہے ، کسی صوبے کی جانب سے کو ئی ٹھوس اعتراضات نہیں آئے، نویں مالیاتی کمیشن میں صوبوں کاحصہ کم نہیں کیاجائےگا،آئین میں صوبوں کاجوحصہ درج ہے اسے کم نہیں کیا جا سکتا ،این ایف سی ایوارڈکی تشکیل آئی ایم ایف سے مشروط نہیں،آئی ایم ایف سے بات چل رہی ہے،یہ بات خوش آئند ہے کہ این ایف سی کے حوالے سے تشکیل دیئے گئے 6 ورکنگ گروپس میں ایک کی وفاق جبکہ پنجاب، خیبرپختونخواہ بھی ایک ایک اور بلوچستان دو گروپس کی کوارڈی نیشن کر رہا ہے، نویں این ایف سی ایوارڈ کی حتمی تاریخ تو نہیں دی جاسکتی لیکن کوشش ہے کہ 31 دسمبر تک این ایف سی ایوارڈ پر پراسیس کو مکمل کرلیا جائے،ایک دو معاملات ایسے ہیں جن پر اصولی موقف طے پانے کی ضرورت ہے، ان میں سے ایک فاٹا کے خیبرپختونخواہ میں انضمام کے

بعد وہاں کے معاملات میں بہتری لانا اور یہ ساری قوم کا عزم ہے کہ فاٹا کے ترقیاتی کاموں میں تیزی لائی جائے۔اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد وفاق اور صوبوں کے مابین ٹیکس کے حوالے سے ربط کمزور ہوا لیکن اب ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ وفاقی اور صوبائی بجٹ میں اس سلسلہ میں پیش رفت اور بہتری لائی جائے گی،این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل آئی ایم ایف سے مشروط نہیں ہے ،کاروبار بڑھانے کے لئے آسانیاں تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔اسد عمر کا کہناتھا کہ سابقہ حکومتوں کے دور میں بھی ٹیکس وصولی کم رہی، بلاول بھٹوزرداری کی وفاق سے فنڈ نہ ملنے کی بات سیاسی اعتراض ہے، مالیاتی کمیشن میں رد و بدل کی باتیں بھی سیاسی ہیں، قومی مالیاتی ایوارڈ بجٹ سے پہلے تشکیل نہیں پا سکے گا اس لئے اس لئے آئندہ مالی سال کا بجٹ پچھلے مالیاتی ایوارڈ کے مطابق ہی بنے گا،عوام دوست بجٹ کے حوالے سے ہرکسی کی اپنی تشریح ہے،میں سمجھتا ہوں کہ بجٹ عوام دوست ہی ہونا چاہیے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2بلین ڈالرسے کم ہوکرفروری میں 395ملین ڈالرپرآگیاہے،25ہزارروپے کی منتقلی پرٹیکس کی خبریں

سفیدجھوٹ ہیں،نان فائلرپرٹیکس لگے گافائلرپر کوئی ٹیکس نہیں ہے، مالیاتی کمیشن میں ردوبدل کی باتیں سیاسی ہیں۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سابقہ حکومتوں کے دور میں بھی ٹیکس وصولی کم رہی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں