حکومت نے آئی ایم ایف کی خطرناک ترین شرائط قبول کر لیں ۔۔۔۔ یہ شرائط کیا ہیں ؟ غریب عوام کی چیخیں نکلوا دینے والی رپورٹ منظر عام پرآگئی

کراچی (ویب ڈیسک ) اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کااعلان کردیا۔شرح سودمیں50 بیسز پوائنٹس کااضافہ کردیاگیا۔ حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی۔ ملک میں صنعتی سیکٹر متاثرہورہا ہے۔مہنگے قرض سے کاروباری لاگت مزید بڑھ جائے گی۔اقتصادی ماہرین کےمطابق آئی ایم ایف سے نیا قرض لینےکےپیش نظرشرح سود میں اضافہ

کیا جا رہا ہے جبکہ روپے کی مسلسل بے قدری بھی جاری ہے،اس صورتحال سے صنعتی سیکٹر متاثر ہو رہا ہے، بینکوں سے مہنگے قرض سے کاروباری لاگت مزید بڑھ جائے گئی جبکہ ڈالر مہنگا ہونے سے خام مال کی قیمتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔رواں مالی سال کے سات ماہ کے دوران مجموعی طور پربڑی صنعتوں کی پیداوارگزشتہ سال سے2.3 فیصد کم رہی، پی ٹی آئی حکومت میں اب تک بنیادی شرح سود میں325 بیسز پوائنٹ کا اضافہ ہوچکا ہے۔ ماہرین کےمطابق اس صورتحال کا نتیجہ عوام کو مہنگائی کی صورت میں ملتا ہے، روپے کی بے قدری اورشرح سود میں مسلسل اضافے سے مہنگائی کی شرح بھی 6 سال کی بلندترین سطح پر پہنچ چکی ہے جبکہ صنعتی سیکٹر متاثر ہونے سے بے روزگاری میں اضافہ ہوسکتا ہے۔دوسری طرف اقتصاد ی ماہرڈاکٹر وقار مسعود نے کہاہے کہ اس وقت ساری دنیا کے اندر پاکستان کی معیشت کے حوالے سے تشویش پائی جارہی ہے جو آئی ایم ایف کاپروگرام لینے سے ختم ہوجائیگی ، مقامی سرمایہ کاری شروع ہوجائیگی ،عمران خان نے جووعدے کئے ہیں وہ پورے کئے جا سکتے ہیں۔دنیا نیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان

کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ حکومت کے نو ماہ گزرنے کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بہت بڑھا ہوا ہے ،آئی ایم ایف کے پروگرام کے جو ثمرات آنے تھے ، وہ نہیں آسکے ، ہم نے تکلیف بھی اٹھائی اور ثمرات بھی نہ ملے ، اب بھی پتہ نہیں کہ آئی ایم ایف کا پروگرام آرہا ہے یانہیں ،حکومت کی جانب سے کہا جارہاہے کہ ہم پیچھے نہیں ہٹے لیکن آئی ایم ایف پیچھے ہٹ گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم کو آئی ایم ایف کے پروگرام سے فائدہ ملناتھا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں