اسلام آباد(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کاٹنے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سماعت جاری ہے۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سابق وزیر اعظم کی درخواست پر سماعت کر رہے ہیں، جہاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دے
رہے ہیں۔خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ہم نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے، ہم نے طبی بنیادوں پر ضمانت کے لیے رجوع کیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ 16 جنوری کو پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی (پی آئی سی) نے پہلی میڈیکل رپورٹ دی جبکہ علامہ اقبال میڈیکل کالج، جناح ہسپتال نے دوسری میڈیکل رپورٹ دی۔نواز شریف کے وکیل نے بتایا کہ گورنر پنجاب نے 30 جنوری کو آرمڈ فورس انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی (اے ایف آئی سی) راولپنڈی کے ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ تشکیل دیا جبکہ سروسز ہسپتال کی بھی میڈیکل ٹیم نے 6 فروری کو رپورٹ دی۔انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے 4 رکنی خصوصی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بورڈ کب بنا؟ اس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ 29 جنوری کو بورڈ نے رپورٹ پیش کی، دوسری رپورٹ سروسز ہسپتال نے 5 فروری کو جمع کروائی۔خواجہ حارث نے بتایا کہ 15 فروری کو علامہ اقبال میڈیکل کالج اور جناح ہسپتال کے ڈاکٹروں پر مشتمل بورڈ بنا اور 18 فروری کو بورڈ نے رپورٹ دی۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ نے فیصلے میں
لکھا ہے کہ کچھ درخواستیں واپس لے لی گئیں تھیں، نواز شریف کی طبی تاریخ بتاتی ہے کہ وہ لندن میں زیر علاج رہے ہیں۔دوران سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ میڈیکل کمیٹی نے بتایا کہ ان کو نواز شریف کے علاج کا طریقہ کار نہیں بتایا گیا۔ساتھ ہی چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ اگر وہ ان بیماریوں میں مبتلا ہیں اور صحت مزید خراب نہیں ہوئی تو صورتحال مختلف ہے، ہم میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لے لیتے ہیں، یہ بھی دیکھ لیتے ہیں کہ ہائیکورٹ نے ان رپورٹس کا جائزہ لیا یا نہیں۔چیف جسٹس نے نواز شریف کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ میں نے ہائیکورٹ کا فیصلہ پڑھا ہے، آپ نے طبعی بنیادوں پر ہائیکورٹ میں ایک درخواست دی جسے واپس لے لیا گیا، کیا 15 جنوری سے قبل کی نواز شریف کی طبی تاریخ موجود ہے، اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ پمز ہسپتال کی ایک میڈیکل رپورٹ موجود ہے جب وہ اڈیالہ جیل میں تھے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہے نواز شریف لندن میں بھی زیر علاج رہ چکے ہیں۔