اسلام آباد(ویب ڈیسک) 8 مارچ کو پاکستان کے مختلف شہروں میں عورت مارچ ہوا ، ادھر کچھ تو کام ٹھیک تھا مگر کئی خواتین نے نہایت غیر مناسب اور متنازعہ پوسٹرز اٹھا رکھے تھے ، ہیومن رائٹس نیٹ ورک کے خواتین کے عالمی دن کے تناظر میں منعقدہ کانفرنس کے اعلامیہ میںقراردیا ہے کہ مارچ کو خواتین کے عالمی دن پر اسلام آباد ،لاہو ر میں فنڈڈ آنٹیوں
کا ہونے والا ’’عورت مارچ ‘‘آئین پاکستان کے منافی ہے۔انہوں نے مظاہروں میں ذومعنی اور بے ہودہ جملوں کو سہارا لے کر حقوق کے نام پر پاکستانی عورت کا چہرہ مسخ کیاہے ،مغربی فنڈڈ آنٹیوں نے بے حیائی کی ترویج کی اوراس کی دعوت بھی دی جوپاکستان کی تہذیب اورتمدن کی نمائندگی نہیں کرتا کانفرنس میں کہا گیا کہ ہم ان آنٹیوں کا چہرہ بے نقاب کریں گے۔کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ عورت مارچ منعقد کرنے والی فنڈڈآنٹیوں کیخلاف فی الفور مقدمہ درج کیا جائے، یاد رہے کہ دوسری جانب عورت مارچ کے بعد اب شہر کراچی میں مرد مارچ کے انعقاد کی بھی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔عورت مارچ کی مقبولیت کے بعد سوشل میڈیا پر بعض مردوں کی جانب سے اس مارچ کو شدید تنقید کانشانہ بنایا گیا اوراب 24مارچ کو فرئیر ہال میں ہی مرد مارچ کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔ٹوئٹر پر مرد مارچ سے متعلق کئی پوسٹرز اور تصویریں شیئر کی گئی ہیں جن کو دیکھ کر کئی صارفین لطف اندوز ہو رہے ہیں تو کچھ کا کہنا ہے کہ اس مارچ کو کرنا عورتوں اور مردوں کے درمیان تلخی پیدا کرنا ہے۔مرد مارچ کی حمایت میں سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ اس مارچ میں وہ مسائل
سامنے لائے جا رہے ہیں جو ہمیشہ سے مردوں کو درپیش رہے ہیں۔دوسری جانب ایک شہری کا کہنا ہے کہ یہ مرد مارچ کرنے والے 19 نومبر کو کہاں تھے؟