نئی دہلی(ویب ڈیسک) 1971ء میں پاکستان میں گرنے والے بھارتی پائلٹ سابق بھارتی ایئرکموڈور جے ایل بھرگا نے بھارتی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں پانچ دسمبر 1971ء کو پاکستان میں ایک ائیر بیس کو ٹارگٹ بنانے کے لیے آیا تاہم پاک فوج نے میرا طیارہ مار گرایا اور جب میں نے ایجیکٹ کیا تو میں سندھ کے علاقے میں گرا جہاں ریت ہی
ریت تھی اور دوردور تک کوئی آبادی نہیں تھی۔میں نے سب سے پہلے اپنا یونیفارم اتارا اور سول کپڑے پہن لیے۔اس کے بعد اپنی گھڑی کا وقت پاکستان کے وقت کے مطابق کیا۔بھارتی پائلٹ کا کہنا تھا کہ میرے پاس پانی کی چار بوتلیں تھیں میں اتنا زیادہ چلا تھا کہ پانی بھی ختم ہو گیا اور میں بھی تھکن سے چور ہو گیا پھر مجھے ایک جھونپٹری دکھائی دی جس میں موجود شخص کو میں نے بتایا کہ میں پاکستانی پائلٹ منصور علی ہوں اور مجھے ابھی پاک فضائیہ کا جہاز لے جائے گا۔میں نے اس سے پانی مانگا تاہم اس کے پاس پانی نہیں تھا جس کے بعد میں نے جانوروں کو دئیے گئے پانی کا کچھ حصہ پیا اور اپنی بوتلیں بھر لیں اس کے بعد میں نے مزید چلنا شروع کر دیا اور بالاآخر ایک آبادی آ گئی مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ یہاں سے سرحد اتنی دور نہیں ہے۔میں نے وہاں بھی لوگوں کو یہی بتایا کہ میں پاکستانی پائلٹ ہوں۔لوگوں نے میری خوب خاطر تواضع کی اس کے بعد وہاں رینجرز کے لوگ آئے جنہوں نے مجھ سے سوال جواب کیے تو ان کو مجھ پر شک گزرا تاہم میں نے بھی پکا منہ بنا کر جھوٹ بولا۔جس کے بعد رینجرز کے اہلکار نے مجھے کہا کہ اگر آپ مسلمان ہیں تو کلمہ
پڑھیں چونکہ مجھے کلمہ پڑھنا نہیں آتا تھا اس لیے میں نے ہار مان لی اور بھارتی پائلٹ ہونے کا اعتراف کر لیا۔ میں نے 2بار وہاں سے بھاگنے کی کوشش بھی کی لیکن ناکام رہا۔رینجرز والے مجھے اونٹوں پر بٹھا کر میلوں دور سفر کروا کے آرمی کے پاس لے گئے۔ پاکستانی فوج کا کیپٹن بڑا عمدہ انسان تھا، اس نے مجھے چائے پلائی اور کہا کہ اب آپ محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔میں پانچ دسمبر سے چلا اور نو دسمبر کو مجھے آرمی کے حوالے کیا گیا۔ وہ مجھے کراچی لے گئے، کراچی میں ہمارے اور بھی 2 پائلٹ پکڑے ہوئے تھے۔وہاں سے ہمیں راولپنڈی منتقل کردیا گیا۔وہاں سے ہم نے بھاگنے کی کوشش کی اور جیل کی دیوار بھی توڑی لیکن بھاگنے میں ناکام رہے۔تاہم دسمبر1972ء میں ہمیں ذوالفقار علی بھٹو نے چھ سو جوانوں ،پائلٹس اور افسران کورہا کرنے کا حکم دے دیا جس کے بعد ہمیں بھارت کے حوالے کیا گیا،