اسلام آباد ( ویب ڈیسک) بھارتی وزیر خارجہ سشما سرااج نے او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کی، وہاں وہ اپنی صفائی میں تو کوئی کام یا بات نہ کہہ سکیں لیکن وہاں پر انہوں نے جو قرآن مجید کی آیت پڑی اسکا تلفظ ہی غلط تھا۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی ویچینل پر اپنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ نگار صابر شاکر کا کہنا تھا کہ بھارتی
وزیر خارجہ سشما سرااج نے او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کی، وہاں وہ اپنی صفائی میں تو کوئی کام یا بات نہ کہہ سکیں لیکن وہاں پر انہوں نے جو قرآن مجید کی آیت پڑی اسکا تلفظ ہی غلط تھا، اس کا ترجہ بھی غلط تھا وہ اپنے مطلب کا ترجمہ کر رہی تھیں، صابر شاکر نے ویڈیو پیغام دکھاتے ہوئے کہا کہ ایک تو یہ کہ سشما سراج نے جو آخر میں ترجمہ کیا وہ قرآن مجید کی آیت ہی نہیں تھی، سشما سراج نے جو آیت پڑھی اسکا ترجمہ تھا کہ ” دین میں جبر نہیں ہے” تو یہ لوگ پھر کشمیریوں پر کیوں جبر کرتے دکھائی دے رہے ہیں، پچھلے ستر سالوں سے مقبوضہ مشکیر پر اپنی رائے مسلط کرنے کی کوشش کیوں کی جا رہی ہے اور وہ بھی جبراً ؟ اقوام متحدہ میں بھارت خود یہ تسلیم کر چکا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر جو پاکستان کے پاس ہے، حق رائے دہی کی جائے گی ، تو اگر قرآن مجید کی آیات پڑھنی ہے تو پھر کشمیریوں کو بھی انکا حق رائے دہی دینا چاہیئے، ان پر جبر کیوں کیا جا رہا ہے ؟ جو قرارداد اقوام متحدہ میں جمع کرائی گئی ہے اس کے مطابق اس میں نہ مسلمانوں کا ذکر ہے اور نہ ہی کسی اور کا بلکہ اس میں تو کشمیریوں کا ذکر ہے تو پھر انہیں حق رائے دہی
استعمال کر نے سے روکا کیوں جا رہا ہے؟ صابر شاکر کا مزید کیا کہنا تھا؟ ویڈیو آپ بھی دیکھیں :