مظفرآباد(ویب ڈیسک)پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے باوجود لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے شدید شیلنگ کا سلسلہ کسی طور تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی ان بلا اشتعال کارروائیوں کے نتیجے میں گزشتہ روز آزاد کشمیر میں ایک نوجوان جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوگئے۔حکام کے
مطابق مذکورہ جانی نقصان ضلع کوٹلی میں ہوا جہاں فائرنگ کا سلسلہ صبح سے رکا ہوا تھا لیکن دوپہر میں بھارت کی جانب سے بھاری گولہ باری کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی۔اس سلسلے میں کوٹلی ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر عمر اعظم کا کہنا تھا کہ ’شیلنگ اتنی شدید تھی کہ تحصیل ہیڈکوارٹر نکیال کے مرکزی بازار میں بھی 2 سے 3 گولے گرے‘۔مقامی افراد کے مطابق نکیال کا بازار آخری مرتبہ بھارتی شیلنگ سے 2002 میں متاثر ہوا تھا جس کے ایک سال بعد دونوں افواج میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوگیا تھا۔ڈاکٹر عمر اعظم کے مطابق محمد سدھیر نامی 19 سالہ نوجوان پراوا چوک پر موجود تھا جو گولے کا ٹکڑا لگنے سے موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ تتا پانی اور گوئی سیکٹرز میں 22 سالہ اسجد اکبر، 30 سالہ نورین اختر اور 14 سالہ حفظہ زخمی ہوئے۔دوسری جانب وادی جہلم کے ڈپٹی کمشنر عمران شاہین کا کہنا تھا کہ پانڈو سیکٹر میں بھاری گولہ باری کے باعث کم از کم 8 مکانات اور ایک دکان کو شدید نقصان پہنچا۔تاہم خوش قسمتی سے ان گھروں میں مقیم افراد پہلے ہی نقل مکانی کرچکے تھے بصورت دیگر جانی نقصان کا اندیشہ تھا۔اس ضمن میں پانڈو سیکٹر کے گاؤں
پہل کے ایک رہائشی شخص غلام رضا کاظمی کا کہنا تھا کہ علاقے میں جمعے کی شام سے شیلنگ کا دوبارہ آغاز ہوا اس وجہ سے جن افراد کے گھروں کے ساتھ بنکرز موجود نہیں وہ شدید خوفزدہ ہیں۔ڈپٹی کمشنر جہلم کے مطابق ضلع سے 142 خاندان پہلے ہی نقل مکانی کرچکے ہیں جن میں سے 52 خاندان 307 افراد مشتمل ہیں جنہیں سرکاری عمارتوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔انتظامیہ ان تمام افراد کو اپنے وسائل کے بل بوتے پر خوراک اور دیگر بنیادی ضروریات فراہم کررہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مزید 25 خاندانوں نے انہیں مطلع کیا ہے کہ وہ خطرے کے باعث اپنے گھروں سے نقل مکانی کریں گے جن کی رہائش کا انتظام بھی انہیں عمارتوں میں کیا جاچکا ہے۔تاہم مقامی افراد کا کہنا تھا کہ بے گھر ہونے والے خاندانوں کی تعداد اس سے کہیں زائد ہے کیوں کہ اکثریت نے انتظامیہ کے پاس اپنا اندراج نہیں کروایا۔