قدیم دور کے بھارتی مندروں میں کیا کچھ ہوتا تھا، یہ تو سب کو پتا ہے، لیکن حال ہی میں ریاست کرناٹکا کی حکومت نے توہم پرستی کے خاتمے کیلئے نیا قانون متعارف کروایا تو یہ شرمناک انکشاف بھی سامنے آ گیا کہ کچھ مندر تو آج بھی فحاشی و بے حیائی کے گڑھ ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق نئے قانون کے نفاذ کے بعد مندروں میں خواتین کے برہنہ ہو کر داخل ہونے پر پابندی ہو گی، جبکہ مندروں میں جانوروں کا خون بہانے اور کھانے پینے کی اشیاءپر لوٹ پوٹ ہونے کی رسم کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق ریاست کرناٹکا کے رینو کامبا دیوی مندر میں خواتین برہنہ ہو کر داخل ہوتی ہیں اور پوجا کے طور پر برہنہ رقص بھی کرتی ہیں۔اس مندر میں یہ رسم صدیوں سے جاری ہے۔ اسی طرح سبرا مینیا مندر دکشنا کناڈا میں فرش پر کھانا انڈیل کر پجاری اس پر لوٹ پوٹ ہوتے ہیں۔ ان مندروں میں مذہبی تہواروں کے موقع پر لوگ انگاروں پر چلنے کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں جبکہ کچھ رسوم میں سانپوں، بچھوﺅں اور کتوں سے کٹوانے جیسے خطرناک فعل بھی شامل ہیں۔ توموکارو ڈسٹرکٹ کے نگلا مدھیکا مندر میں بیلوں کی قربانی کرکے ان کا خون پجاریوں پر چھڑکا جاتا ہے۔ ریاست کرناٹکا کی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے نافذ العمل ہوتے ہیں پوری ریاست میں اس طرح کی تمام رسوم پر پابندی عائد ہو جائے گی اور ایسے کاموں کا ارتکاب کرنے والوں کو سزا کا سامنا کرنا ہو گا۔