اسلام آباد (ویب ڈیسک) یورپین ارکان پارلیمنٹ نےاقوام متحدہ انسانی حقوق کمشنر رپورٹ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں مظالم بند اور قتل عام بند کرے۔تفصیلات کے مطابق کشمیر میں بھارتی فوج کی ظلم و ستم کی داستانیں 7دہائیوں پر محیط ہیں ۔ان 70 سالوں میںبھارتی فوج نے بربریت کی وہ وہ داستانیں رقم کیں جن کو سن کر انسانیت کا
سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ ان 70سالوں میں وادی کشمیر کی آزادی کی تحریک بہت سے نشیب و فراز سے گزری تاہم کوئی بھی ظلم اور دباو کشمیری عوام کی اس جدوجہد کو دبا نہ سکا۔بھارت فوج نے ہر حربہ اپنا کر دیکھ لیا تا ہم اس حوالے سے انہیں ہر محاذ پر منہ کی کھانی پڑی۔گزشتہ دو دہائیوں میں جتنا عروج تحریک آزادی کشمیر کو برہان وانی کی شہادت کے بعد ملا اسکی مثال نہیں ملتی۔ یہ تحریک اب ایک ایسا طوفان بن چکا ہے جس کو روکنا بھارتی فوج کے بس کا کھیل نہیں ہے۔ اس حوالے سے بھارت فوج کے اکثر افسران بھی حقیقت کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں تاہم بھارت اپنی ڈھٹائی اور اٹوٹ انگ کے راگ الاپنے سے باز نہیں آتا۔ یہاں تک کہ بھارت کی یہ غیر انسانی ضد اب تک سینکڑوں کشمیریوں کی جان لے چکی ہے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ نے بھی کشمیریوں پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم سے پردہ اٹھاتے ہوئے ، رپورٹ جاری کردی ہے۔بھارت نے اس رپورٹ کے جاری ہونے کے بعد اپنی غلطی سدھارنے کی بجائے اقوام متحدہ کی رپورٹ ہی مسترد کر چکا ہے۔ تاہم اب بھارت کے اندر سے کشمیر میں ہونے والے مظالم پر آواز اٹھنے لگی ہے۔کشمیر کے
حوالےسے تازہ ترین خبر یہ ہے کہ یورپین ارکان پارلیمنٹ نےاقوام متحدہ انسانی حقوق کمشنر رپورٹ کی حمایت کردی۔یورپین ارکان پارلیمنٹ نےبھارتی موقف کی مخالفت کردی۔بھارت مقبوضہ کشمیرمیں مظالم بند کرے۔ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں قتل عام بند کرے۔انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنیوالے ممالک سےتجارت نہ کی جائے۔دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چنگ شوانگ کا پریس بریفنگ میں کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت دونوں جنوبی ایشیاء کے اہم ممالک ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں استحکام علاقائی امن، استحکام اور ترقی کیلئے ضروری ہے۔ ترجمان چینی دفتر خارجہ نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں صورتحال عمومی طور پر مستحکم ہے۔ یہ صورتحال مشکل سے بنائی گئی ہے اور اسے برقرار رکھنا تمام متعلقہ فریقوں کی ذمہ داری ہے، چنگ شوانگ نے کہا کہ چین کو امید ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ضبط و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام تصفیہ طلب امور کے حل کیلئے مذاکرات کا جلد از جلد آغاز کریں گے۔ پاکستان میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کا ذکر کرتے
ہوئے انہوں نے کہا کہ چین کو خوشی ہے کہ پاکستان سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کے ساتھ دوستانہ تبادلوں اور تعاون کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کا پائلٹ پراجیکٹ ہے، چین باہمی استفادہ کیلئے مشاورت اور تعاون میں پُرعزم ہے، چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ سال چین کے اسٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ یی نے پاکستان کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران چین اور پاکستان نے راہداری کی تعمیر میں تیسرے فریق کی شرکت پراتفاق کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد یہ تھا کہ راہداری سے نہ صرف چین اور پاکستان کے عوام کو فائدہ پہنچے بلکہ علاقائی اقتصادی تعاون کو فروغ دیا جائے تاکہ ترقی کے مشترکہ ہدف کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے، انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ مشاورت اور اتفاق رائے کی بنیاد پر تیسرے فریق کے تعاون کیلئے تیار ہے۔