لاہور (نیوزڈیسک) : منشیات اسمگلنگ کیس میں غیر ملکی ماڈل ٹیریزا کا ٹرائل مکمل ہو گیا ہے جس کے بعد غیر ملکی حسینہ نے وطن واپسی کے خواب سجا لیے ہیں۔ ایک سال سے منشیات اسمگلنگ کیس میں جیل میں قید چیک ریپبلکن کی ماڈل نے جلد از جلد اپنے ملک واپسی کی خواہش ظاہر کر دی۔ ایڈشنل سیشن جج شہزاد رضا نے آئندہ سماعت پر وکلا کو
حتمی بحث کے لیے طلب کر لیا۔ ملزمہ کے خلاف کسٹم کے 9 گواہان نے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ کمرہ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے غیر ملکی ماڈل کا کہنا تھا کہ ٹرائل مکمل ہونے پر مجھے بے حد خوشی ہے۔ میں رہا ہو کر جلد اپنے ملک واپس چلی جاؤں گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف جہاں مجھے رہا ہو کر گھر واپس جانے کی خوشی ہے وہیں اس بات کا دکھ بھی ہے کہ میں جیل میں موجود اپنے دو بہترین ساتھیوں سے جُدا ہو جاؤں گی۔ ٹیریزا کے وکیل اصغر ڈوگر بھی پُر اُمید ہیں کہ ٹیریزا کو جلد ہی رہائی مل جائے گی۔ یاد رہے کہ غیر ملکی ماڈل ٹیریزا کو ساڑھے 9 کلو ہیروئن اسمگل کرنے کی کوشش میں گرفتار کیاگیاتھا۔ جس کے بعد وہ گذشتہ ایک سال سے جیل میں قید اور پیشیاں بھُگت رہی تھیں۔ گذشتہ سماعت پر غیر ملکی حسینہ نے شکوہ کیا تھا کہ کسٹم والے ان کا کیس بلا جواز لٹکا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ گذشتہ برس ہونے والی سماعت کے دوران ماڈل ٹیریزا نے بھی پاکستان کے سیاستدانوں کی طرح یوٹرن لے لیا تھا۔ پہلے ماڈل ٹیریزا نے منشیات اسمگلنگ کا اعتراف کیا جس کے بعد انہوں نے اپنا بیان بدل لیا اور کہا کہ میں تو ماڈلنگ اور اسلامی تعلیمات پر
ریسرچ کرنے کے لیے پاکستان آئی تھی۔ جیل میں ایک سال گزارنے کے بعد غیر ملکی ماڈل کا یوٹرن لینا ان کا مقامی رنگ میں رنگنے کا ثبوت ہے جو پاکستانی لباس زیب تن کرتی ہیں اور کبھی شال اوڑھ لیتی ہیں۔ غیر ملکی ماڈل نے کہا کہ میں تو ماڈلنگ اور اسلامک اسٹڈیز کے لیے پاکستان آئی تھی لیکن ائیر پورٹ پرکسٹم حکام نے مجھے آسان ہدف سمجھ کر گرفتار کر لیا اور منشیات اسمگلنگ کیس میں پھنسا دیا، ان کا کہنا تھا کہ میرے سامان سے بھی کچھ برآمد نہیں ہوا، میں بے گناہ ہوں۔غیر ملکی ماڈل ٹریزا کا کہنا تھا کہ میں نے جیل میں پاکستانی کلچر اور قیدی کی زندگی پر دو کتابیں لکھی ہیں اور میں رہائی پانے کے بعد جلد ہی میں ان کتابوں کو چھپواؤں گی۔انہوں نے کہا کہ جیل میں ساتھی خواتین بھی بہت اچھی ہیں۔پاکستانی قومی زبان کے ساتھ ساتھ سلائی کا کام بھی سیکھ رہی ہوں۔