لندن(ویب ڈیسک) لندن میں کچھ عرصہ سے نسل پرستانہ جذبات شدت پکڑتے جا رہے ہیں۔ مقامی گورے خاص طور پر ایشیائی باشندوں کو مار پیٹ کا نشانہ بناتے ہیں، اُنہیں مغلظات بکتے ہیں اور اُن کا مذاق اُڑاتے ہیں۔ ہر سال سینکڑوں پاکستانی بھی اس عذاب کا سامنا کرتے ہیں۔اس نسلی تعصب کا نشانہ بننے والوں میں ایک تازہ ترین نام تحریک انصاف کے رہنما اور
گورنر پنجاب چودھری سرور کے بیٹے کا بھی ہیں۔چودھری سرور کے بیٹے انس سروربرطانیہ کی لیبر پارٹی کے اہم رُکن ہیں۔ تاہم اُن کی اپنی جماعت کے گورے ارکان بھی اس وجہ سے اُن کے خلاف ہو گئے ہیں کہ اُن کی فیملی پردہ کرتی ہے۔ انس سرور نے الزام عائد کیا ہے کہ پردہ کی پابند فیملی ہونے کے باعث اُن کی اپنی پارٹی نے ہی اُن کے خلاف بے بنیاد الزامات کے تحت تحقیقات شروع کر دی ہیں۔اُن کے خاندان کو دھمکیاں دینے کے علاوہ 3 افراد پر مقدمہ چلانے کی تیاریاں بھی ہو رہی ہیں۔پولیس نے اس حوالے سے 8 طرح کی تحقیقات کی ہیں۔ اور یہ سب کچھ صرف اس وجہ سے ہو رہا ہے کیونکہ انہوں نے آج سے ایک سال قبل نسلی تعصب کے خلاف ایک مہم شروع کی تھی۔ انسانی حقوق کے اس اہم معاملے پر آواز اُٹھانے کی پاداش میں گوروں کا ایک طبقہ اُن سے نالاں ہے اور اُنہیں مزہ چکھانا چاہتا ہے۔اُنہیں اپنی مہم کے باعث بھاری قیمت چُکانا پڑی رہی ہے۔اُنہیں اور اُن کے خاندان والوں کو دھمکی آمیز پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔ اُن کے خاندان کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ وجہ صرف یہ ہے کہ اُن کی بیوی فرحین حجات کرتی ہے۔ وہ اس معاملے
پر اتنے پریشان ہیں کہ جہاں بھی جاتے ہیں اپنے ساتھ ایک سیکیورٹی الارم رکھتے ہیں تاکہ ان کی فیملی کو پتا چلتا رہے کہ وہ اس وقت کہاں ہیں۔ انس سرور نے بتایا کہ 2017ء میں پارٹی کے ایک اجلاس کے دوران ایک نمائندے نے اُن پر یہ فقرہ کسا تھا کہ سکاٹ لینڈ والے کسی مسلمان یا بھورے رنگ والے کی قیادت کے تحت آنے کو تیار نہیں ہیں۔ اگرچہ اس متعصب نمائندے کو معطل کر دیا تھا، مگر اس کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔