عمران خان نا اہلی کیلئے حنیف عباسی کی درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے نعیم بخاری کی جانب سے خطوط پیش کیے جانے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کو پرچیاں نہیں بینک ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان نا اہلی کیس کی سماعت کی ۔ سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ جمائمہ کے اکاؤنٹ میں رقم منتقلی کا اندازہ عمران خان کے دو خطوط سے ہوتا ہے جو 11 اور 18 اپریل 2003 کو لکھے گئے۔ خطوط پیش کیے جانے پر چیف جسٹس نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹھوس ثبوت دیں پرچیاں نہ دیں، ہم نے ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ مانگا ہے خطوط نہیں، نیازی سروسز لمیٹڈ اکاؤنٹ سے جمائمہ کے اکاؤنٹ میں رقم منتقلی کی دستاویزات کہاں ہیں؟ عدالت بینک ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ مانگ رہی ہے۔
اپنے دلائل کے دوران ایک موقع پر نعیم بخاری نے کہا کہ وہ نیازی سروسز لمیٹڈ کی ملکیت سے متعلق مکمل جواب دیں گے تو چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا’ بدقسمتی سے آپ تسلی بخش جواب نہیں دے پا رہے‘۔