آپ سب نے اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی ”سانڈے کا تیل“ تو ضرور سنا ہو گا لیکن یہ سانڈے کہاں رہتے ہیں، انہیں ذبح کر کے تیل کیسے بنایا جاتا ہے۔اور کیا واقعی ان کا تیل ادویاتی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے؟ آئیے آپ کو وہ تمام مفید اور دلچسپ معلومات بتاتے ہیں جو بہت کم لوگوں کو پتہ ہے۔سانڈے جنگلوں، صحراؤں اور وسیع و عریض ویرانوں میں پائے جانے
والے غیر موزی مگر مفید جانور ہیں۔ گھاس اور مختلف جڑی بوٹیاں کھا کر زندہ رہنے والے یہ سانڈے عمر بھر پانی نہیں ہوتے اور یہ اس قدر طاقتور ہوتے ہیں۔ سانڈوں کا شکار کر کے ان کا تیل بنانے والے شکاری شوکت علی نے نجی ٹی وی دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سانڈے میں زہر ہوتا ہے اور نہ ہی یہ کاٹتا ہے۔یہ گھاس، مٹی اور جڑی بوٹیاں کھاتا ہے اور اس کی گردن کاٹ دیں، پیٹ چاک کر دیں اور گردے بھی نکال لیں تو بھی آٹھ گھنٹوں تک زندہ رہتا ہے۔حکیم ضیاءاللہ کا کہنا ہے کہ یہ چربی طبی ادویات میں بیرونی طور پر استعمال ہوتی ہے، اس کو مختلف تیلوں میں ملا کر مالش کی جاتی ہے، حکماءکے مطابق سانڈے کا تیل سردی اور خشکی سے پیدا ہونے والے دردوں کا علاج ہے۔