لاہور(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی یونیورسٹی کے کیس میں صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد پیش ہوئیں۔دوران سماعت وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے مکالمہ میں کہا کہ آپ کے ریمارکس پر اپوزیشن استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو استعفیٰ نہیں دینے دیں
گے آپ کا پورا کیرئیر بے داغ ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے خلاف بھی مہم چلائی جا تی ہے لیکن کیا ان حالات میں کام کرنا چھوڑ دیں؟۔خیال رہے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد پر برہم ہو گئے تھے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کی کارکردگی یہ ہے کہ آپ سے آج تک ایک کمیشن تو بن نہیں سکا،ہم اس کیس میں پنجاب حکومت کی نااہلی کو تحریری حکم کا حصہ بنا رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کو طلب کیا ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پی کے ایل آئی سے متعلق قانون سازی کا کیا بنا۔ ہم یہ معاملہ ختم کر دیتے ہیں کیونکہ پنجاب حکومت میں اتنی اہلیت نہیں ہے۔وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ہچیف صاحب آپ فکر نہ کریں، اس پر بھی کام کر رہے ہیں۔اس پر چیف جسٹس بولے کہ یہ فکرآپ نے کرنی ہے بی بی لیکن آپ کچھ نہیں کررہیں۔انکا کہنا تھا کہ یہ بتائیں کہ جگر کی پیوندکاری کے آپریشن کا کیا بنا۔آپ کی کارکردگی یہ ہے کہ آپ سے آج تک ایک کمیشن تو بن
نہیں سکا۔ہم اس کیس میں پنجاب حکومت کی نااہلی کو تحریری حکم کا حصہ بنا رہے ہیں۔آپ لوگوں کو علاج کی سہولیات دینے میں ناکام ہیں۔آپ کی کارکردگی صرف باتوں تک ہے اور کچھ نہیں۔چیف جسٹس نے وزیر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ نااہلی ہی ہے کہ پنجاب حکومت سے معاملات نہیں چلائے جا رہے۔پنجاب میں نااہلی اورنکما پن اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔