آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ پاکستان میں باہر پہننے کے لیے استعمال کیے جانے والے جوتوں کو گھروں کے اندر پہنا نہیں جاتا یا اس کی اجازت نہیں دی جاتی۔درحقیقت جوتوں کو گھروں کے اندرونی حصوں میں داخل ہونے سے پہلے اتار دیا جاتا ہے اور اس کی وجہ درحقیقت صفائی کا خیال ہے، مگر یہ عادت مختلف امراض سے بچانے میں مدد دیتی ہے۔یہ بات امریکا
میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ایریزونا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ کے گھر میں چھوٹے بچے ہیں تو گھر کے اندر جوتے پہن کر گھومنے سے گریز کریں بلکہ اپنے مہمانوں کو بھی اس سے روکیں۔تحقیق میں بتایا گیا کہ گھر کے اندر جوتے پہن کر پھرنے سے بیکٹریا پھیلتا ہے جو کہ صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔خصوصاً ایسے بچے جو فرش پر رینگ کر چلتے ہوں، انہیں ان جراثیموں سے زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے۔تحقیق کے مطابق ایک صحت مند بالغ شخص کے لیے تو یہ زیادہ بڑا مسئلہ نہیں ہوگا مگر جب گھر میں بچے ہوں تو پھر ضرور احتیاط کرنی چاہئے۔محققین کے مطابق بیکٹریا سمیت فضلے کے ذرات فرش پر پھیلنے سے خطرناک انفیکشن یا امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔ایک عام جوتے میں لاکھوں بیکٹریا فی اسکوائر انچ پر موجود ہوتے ہیں۔اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ نظام تنفس اور ہاضمے کے امراض کا باعث بننے والے 96 فیصد بیکٹریا باہر پہنے والے جوتوں کے نیچے چپک جاتے ہیں جس کی وجہ عوامی واش رومز کا استعمال یا جانوروں کے فضلے کا ان پر لگنا ہوتا ہے، اس طرح یہ بیکٹریا
طویل فاصلہ طے کرکے کہیں بھی پہنچ جاتے ہیں اور اس جگہ کو آلودہ کرکے امراض پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔اسی طرح پیشاب کی نالی کے انفیکشن کا باعث بننے والے جراثیم بھی جوتوں کے ذریعے گھروں تک پہنچتے ہیں جبکہ نظام تنفس کے امراض یعنی نمونیا اور دیگر کا خطرہ بڑھانے والے بیکٹریا بھی اسی طرح حملہ آور ہوتے ہیں۔تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ باہر پہنے والے جوتوں کو گھر کے اندر لانے سے نوے سے 99 فیصد تک امکان بڑھ جاتا ہے کہ وہ بیکٹریا گھر کے فرش پر منتقل ہوجائے گا جو بیماریوں کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔اس سے ہٹ کر بھی مختلف کیمیکلز اور زہریلے مواد بھی سڑکوں اور باہر دیگر مقامات سے ان جوتوں کے ذریعے گھروں کو آلودہ بنا سکتے ہیں۔